پاکستان

جنگلات کاٹنے میں ملوث افسران، ملازمین کو نوکریوں سے نکال دینا چاہیے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے بجٹ، ملازمین، اجازت کے ساتھ اور غیر قانونی طور پر کاٹے گئے درختوں سمیت جنگلات اگانے کے معاملے پر محکمہ جنگلات سے 5 سالہ تفصیلات طلب کرلیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملی بھگت سے جنگلات کاٹے جانے کا معاملہ انتہائی سنگین ہے، کٹائی میں ملوث افسران اور ملازمین کو نوکریوں سے نکال دینا چاہیے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع مردان میں شیشم کے قیمتی درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت عظمیٰ نے ریجنل افسر مردان فارسٹ ڈویژن مہر بادشاہ کی نوکری سے برخاستگی، جرمانہ کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے حکومت خیبرپختونخوا سے محکمہ جنگلات کے 5 سالہ بجٹ اور ملازمین کی تفصیلات طلب کرلی۔

عدالت عظمیٰ نے خیبرپختونخوا میں اجازت کے ساتھ اور غیر قانونی طور پر کاٹے گئے درختوں سمیت جنگلات اگانے کے معاملے پر بھی 5 سالہ تفصیلات طلب کیں۔

چیف جسٹس نے کہا ملی بھگت سے تیزی کے ساتھ جنگلات کو کاٹے جانے کا معاملہ انتہائی سنگین ہے. جنگلات کی تیزی کے ساتھ کٹائی سیلاب اور لینڈسلائڈنگ کا سبب بن رہی ہے جب کہ موسمیاتی تبدیلی پر اس کے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں. پورے ملک میں درخت کاٹ کر بیچے جارہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درختوں کی کٹائی میں ملوث ملازمین اور افسران کو نوکریوں سے نکال دینا چاہیے، محکمہ جنگلات کا جنگلات کو بچانے کے بجائے چائے پانی کا کام رہ گیا ہے، عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔