دنیا

فرانس میں کشتی الٹنے سے 12 تارکین وطن ہلاک

برطانوی وزیر اعظم اور فرانس کے صدر نے تارکین وطن کی غیرقانونی آمد و رفت کے راستے بند کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا تھا۔

شمالی فرانسیسی ساحل سے چینل عبور کرکے انگلینڈ جانے کی کوشش کے دوران 12 تارکین وطن ہلاک ہوگئے جب کہ دیگر افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی حکام نے بتایا ہے کہ کچھ تارکین وطن فرانس سے چینل کے ذریعے انگلینڈ جانے کی کوشش کررہے تھے کہ اس دوران کشتی الٹنے سے 12 افراد ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دو تارکین وطن اب بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

فرانسیسی ساحل پر بولوگنے سر میر سے 5 کلومیٹر (تین میل) کے فاصلے پر واقع ایک قصبے وی میرویکس سے درجنوں افراد کو لے جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوئی۔

فرانسیسی وزیر داخلہ نے لکھا ’وہ جائے حادثہ کا دورہ کرنے جارہے ہیں، جہاں وہ علاقائی حکام سے ملاقات کریں گے اور لاپتہ افراد کی تلاش اور زخمیوں کے علاج کے لیے تمام سرکاری وسائل بروئے کار لائے جائیں گے‘۔

فرانسیسی میری ٹائم سیکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ اس وقت ہنگامی بنیادوں پر لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

بحریہ کے افسر ایٹین باگیو نے اے ایف پی کو بتایا کہ فرانسیسی بحریہ کے ہیلی کاپٹرز، ماہی گیروں کی کشتیوں اور فوجی جہازوں کو آپریشن کے لیے متحرک کیا جا رہا ہے اور اس وقت سمندر میں ہنگامی صورتحال نافذ ہے۔

فرانس اور برطانیہ کی حکومتیں کئی سالوں سے تارکین وطن کو غیرقانونی طریقوں سے ملک میں داخل ہونے سے روکنے کی کوششیں کررہی ہیں، جو چھوٹی کشتیوں میں سوا ہوکر فرانس سے چینل کے ذریعے انگلینڈ جانے کے لیے اسمگلروں کو ہزاروں یورو ادا کرتے ہیں۔

برطانیہ کی وزیر داخلہ یوویٹ کُوپر کشتی حادثے میں ہونے والی ہلاکتوں کو ’خوفناک اور انتہائی المناک‘ قرار دیتے ہوئے انسانی زندگیوں کی اس تجارت میں ملوث گروہوں پر سخت تنقید کی، انہوں نے کہا کہ ان عناصر کو اپنے منافع کے علاوہ کسی چیز کی پرواہ نہیں ہے ۔

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں اضافے سے نمٹنے کے لیے ’تعاون‘ کو مضبوط بنانے کا عہد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پناہ گزینوں کی غیرقانونی آمد و رفت کے راستے بند کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔