ملک میں مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد تک گرنا حادثہ نہیں، نتائج ہیں، وزیر اعظم
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے افراط زر کی شرح اور مہنگائی کے اعشاریوں میں کمی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگست میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد تک گرنا حادثہ نہیں ہے بلکہ یہ نتائج ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے لکھا کہ ادارہ برائے شماریات کے مطابق اگست میں پاکستان کی سالانہ افراطِ زر کی شرح 9.6 فیصد تک گر گئی ہے اور تقریباً تین سالوں میں پہلی بار یہ شرح سنگل ہندسے میں آئی ہے۔
وزیراعظم نے لکھا کہ ان کی توجہ عام آدمی کو ریلیف دینے پر ہے، ابھی کام مکمل نہیں ہوا اور ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے لیکن ہم حقیقی ترقی کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی سے متعلق جاری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی تقریباً 3 سال بعد سنگل ڈیجٹ پر آگئی اور اگست میں مہنگائی کی شرح 9.64 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کی گئی، اعداد و شمار کے مطابق افراط زر کی شرح 34 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جو اگست میں 9.64 فیصد رہی یعنی اکتوبر 2021 کے بعد پہلی بار ملک میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ ریکارڈ کی گئی۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگست 2024 میں سالانہ بنیادوں پر کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد رہی، جو پچھلے مہینے میں 11.1 فیصد تھی، یوں ماہانہ مہنگائی کی شرح 0.39 فیصد رہی جب کہ اگست 2023 میں مہنگائی کی شرح 27.4 فیصد تھی۔
اس طرح مالی سال 2025 کے پہلے 2 ماہ جولائی اور اگست کے دوران اوسط مہنگائی ڈبل ڈیجٹ 10.36 فیصد رہی جو پچھلے مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 27.84 فیصد تھی۔
اس سے قبل آخری بار ملک میں مہنگائی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے دوران اکتوبر 2021 میں سنگل ڈیجٹ ریکارڈ کی گئی تھی اور پی ٹی آئی حکومت جانے کے بعد پہلی بار اب مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آئی ہے۔
ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ اگست میں شہروں میں مہنگائی 0.27 اوردیہاتوں میں 0.55 فیصد بڑھی جس کے بعد اگست میں شہروں میں مہنگائی کی شرح 11.71 فیصد اور دیہات میں یہ شرح 6.73 فیصد ریکارڈ کی گئی۔