پاکستان

محمود خان اچکزئی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے تیار

موجودہ صورتحال کا ذمہ دار سیاستدان، فوج اور ہم سب ہیں، وقت آ گیا ہے ہم ایک ساتھ بیٹھیں، ماضی کی غلطیوں کو قبول کریں اور آگے بڑھیں، محمود خان اچکزئی

پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے ایم اے پی) کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسملبی کے فلور پر آئین کی بالادستی اور ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے اسٹیبلشمٹ سے مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹریژری ممبران کے لیے یہ غیر متوقع اعلان اُس وقت سامنے آیا ہے جب وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے گرما گرم تقریر کی گئی تھی، جس میں وزیر دفاع نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے مذاکرات کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے جواب طلب کیا تھا، کہ کیا وہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے رضامند ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر سیاسی جماعتوں سے بات چیت نہ کرنے اور فوج سے مذاکرات سے متعلق بار بار کے بیانات پر طنز کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف شاید متوقع سوچ کے ساتھ سوال کر رہے تھے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات سے انکار کردیں گے کیونکہ ان کا مضبوط نظریہ ہے کہ سیاستدان فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔

اپوزیشن اراکین کے ڈیسک بجانے کے درمیان محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ میں مذاکرات کروں گا، میں ہر ادارے سے بات کروں گا، میں اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات کروں گا، مگر ہم ان سے اس لیے بات نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ہمیں رہنمائی فراہم کریں۔

محمود خان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کو بتائیں گے کہ آپ ہماری اسٹیبلشمنٹ ہیں، آپ ہمارے لیے قابل احترام ہیں، آپ ہماری فوج اور ہمارا ادارہ ہو، برائے مہربانی ہمارے ساتھ مہربانی کریں، اب بہت ہو گیا ہے، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ کا دعوت دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ہمارے ساتھ بیٹھیں‘۔

محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی ہی حل ہے اور پورا ہاؤس اس بات پر متفق ہے، تمام سیاسی جماعتیں بشمول پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں، جمہوری انتخابات کے ذریعے پارلیمنٹ حقیقی آئینی ادارہ بن سکتا ہے، ملک بحران سے نکل سکتا ہے۔

اپوزیشن رہنما کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کا ذمہ دار سیاستدان، فوج اور ہم سب ہیں، اور وقت آ گیا ہے کہ ہم ایک ساتھ بیٹھیں، ماضی کی غلطیوں کو قبول کریں اور آگے بڑھیں، ایک طرف نواز شریف سیاسی مذاکرات کی ضرورت پر دباؤ دے رہے ہیں دوسری طرف آپ لوگ پیٹھ میں چُھرا گھونپ رہے ہو۔

محمود خان اچکزئی کا اسپیکر قومی اسمبلی سے کہنا تھا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے ممبر کے طور پر برتاؤ نہ کریں بلکہ ہاؤس کے کسٹوڈین بنیں، جبکہ اسپیکر سے کردار ادا کرنے اور اپنی جماعت کی لیڈر شپ کو احساس دلائیں کہ اس وقت تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان مذاکرات کی ضرورت ہے۔