9 مئی مقدمات کی سماعت کرنے والے انسداد دہشتگردی عدالت کے 3 ججوں کا تبادلہ
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب بھر کے 48 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز (ڈی اینڈ ایس جے) کے تبادلے اور تقرری کا حکم دے دیا جن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور دیگر کے خلاف 9 مئی واقعات کی سماعت کرنے والے تین جج بھی شامل ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی رجسٹرار عبہر گل خان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملک اعجاز آصف کا راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت-I سے تبادلہ کر کے انہیں مزید احکامات کے لیے متعلقہ اتھارٹی کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، انہیں ستمبر 2023 میں راولپنڈی اے ٹی سی میں تعینات کیا گیا تھا۔
پنجاب حکومت نے جج اعجاز آصف پر سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی حمایت کا الزام لگایا تھا، دونوں رہنما اڈیالہ جیل میں قید ہیں، پراسیکیوشن نے ان کے خلاف پی ٹی آئی کے جیل میں بند رہنماؤں کے ساتھ ہمدردانہ برتاؤ سمیت متعدد الزامات پر ریفرنس بھی دائر کیا تھا۔
ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا کہ جج نے 25 مارچ کو اڈیالہ جیل میں عمران خان کے سیل کا دورہ کیا اور سابق وزیراعظم سے پوچھا کہ کیا وہ ان کے لیے کچھ کر سکتے ہیں؟ عمران خان نے ریفریجریٹر کی درخواست کی، اور جج نے انہیں باضابطہ درخواست جمع کرانے کا مشورہ دیا، جو استغاثہ کو پیشگی اطلاع کے بغیر دی گئی، شاہ محمود قریشی کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا۔
تاہم لاہور ہائی کورٹ نے ریفرنس خارج کر دیا،عدالت نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عباس کا سرگودھا اے ٹی سی سے تبادلہ بھی کر دیا، انہیں مزید احکامات کے لیے اتھارٹی کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے، وہ اس سال مئی میں وہاں تعینات ہوئے تھے، جون میں جج محمد عباس نے عدالت سے شکایت کرتے ہوئے انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر 9 مئی کیسز سے متعلق مقدمات کی وجہ سے انہیں ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا تھا، لاہور ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اور حالیہ سپریم کورٹ کے جج ملک شہزاد احمد نے شکایت پو کارروائی کرتے ہوئےسرگودھا میں اعلیٰ پولیس حکام کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیے تھے، اس معاملے میں لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعظم کو ہدایت کی کہ وہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لیے گائیڈ لائنز مرتب کریں۔
انسداد دہشتگردی عدالت 1 لاہور کے پریزائیڈنگ جج خالد ارشد کا بھی تبادلہ کر دیا گیا اور انہیں مزید احکامات کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، مئی 2024 میں اپنی تعیناتی کے بعد سے جج خالد ارشد 9 مئی کے فسادات سے متعلق متعدد مقدمات میں ٹرائل اور ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کر رہے تھے، جن میں جناح ہاؤس پر حملے بھی شامل ہیں۔
مزید برآں،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نسیم احمد ورک کا ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تبادلہ کر کے لاہور کا سیشن جج تعینات کر دیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملک علی ذوالقرنین اعوان کو ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر تعیناتی کے لیے لیہ سے لاہور تبادلہ کر دیا گیا۔
تمام ججوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 5 ستمبر کو یا اس سے پہلے اپنے نئے عہدے سنبھال لیں۔