پاکستان

عدالتوں میں اپنی بے گناہی ثابت کریں، عمران خان کو این آر او نہیں ملے گا، احسن اقبال

وفاقی محاصل کا 100 فیصد قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، ترقیاتی بجٹ کا حجم 1400 ارب سے سکڑ کر 1100 ارب تک آ گیا ہے، ممکن ہے اس میں اور بھی کمی آئے، وزیر منصوبہ بندی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اصل میں این آر او مانگ رہے ہیں، واضح کر دوں آپ کے لیڈر سابق وزیر اعظم عمران خان کو این آر او نہیں ملے گا۔

قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے امریکی کانگرس یا ہاؤس آف لارڈز کے اراکین کے پاؤں نہیں دبائے۔

احسن اقبال نے کہا کہ جب رسیدیں دکھانے کا کہتے ہیں تو یہ چیختے ہیں، عدالتوں میں جا کے اپنی بے گناہی ثابت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اصل میں این آر او مانگ رہے ہیں، واضح کر دوں آپ کے لیڈر کو این آر او نہیں ملے گا۔

وقفہ سوالات کے دوران آغا رفیع اللہ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے کہا کہ وفاقی محاصل کا 100 فیصد قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد علاقائی ترقی صوبوں کی ذمہ داری ہے لیکن اس کے باوجود وفاقی حکومت نے مختلف اضلاع میں صوبوں کے ساتھ مل کر ترقیاتی پروگرام شروع کئے ہیں، سکھر۔ حیدر آباد موٹروے منصوبے کے حوالے سے چین کے ساتھ بات چیت جاری ہے جس طرح بھی ممکن ہوا یہ منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ ترقی کے حوالے سے ملک کے مختلف علاقوں میں تفریق پائی جاتی ہے، پی ایس ڈی پی کا حجم 1400 ارب سے سکڑ کر 1100 ارب تک آ گیا ہے، ممکن ہے اس میں اور بھی کمی آئے کیونکہ وفاق کے محاصل 100 فیصد قرضوں میں چلے جاتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا عمل جاری ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد ہماری ترقی کی ضروریات تبدیل ہو گئی ہیں۔

اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما حنیف عباسی نے بھی پی ٹی آئی اور اس کے بانی عمران خان پر کڑی تنقید کی۔

راولپنڈی سے منتخب رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آج ان کو (پی ٹی آئی کے رہنماؤں) بلوچستان کی بدامنی کی بات یاد آرہی ہے، اس کی بنیاد ان کے دادا ابو نے رکھی تھی۔

حنیف عباسی نے کہا کہ یہ کسی جیل ہے جس میں دیسی مرغی اور مکھن بھی ہے، ڈیمانڈ کی جاتی ہے کہ ایک ریسٹورنٹ سے ناشتہ لایا جائے، جیلوں میں باقی قیدیوں کو بھی یہ سہولیات میسر ہونی چاہییں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ شخص ہے (عمران خان) جس نے رانا ثنا اللہ کی جیل میں لی گئی تصویر مانگی۔

حنیف عباسی نے کہا کہ جیل سپرنٹینڈنٹ کو اس لیے تبدیل کیا کہ وہ یہ چیزیں سپلائی کرتا تھا، آپ کو ان کے سیل سے ممنوعہ اشیا ملیں گی ، اسپیکر نے حنیف عباسی کے الفاظ حذف کردیے۔