پاکستان

وفاقی کابینہ نے اب تک کسی آئینی ترمیم پر غور نہیں کیا ہے، رانا ثنااللہ

خیبر پختونخوا میں ہتھیار اٹھانے والوں کو واپس لانے والوں سے تحقیقات ہونی چاہیے، دہشت گردوں کو واپس لانے کی ان علاقوں کے منتخب نمائندوں نے بھی مخالفت کی تھی، مشیر وزیر اعظم

وزیر اعظم کے مشیر و مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے اب تک کسی آئینی ترمیم کی منظوری دی نہ ہی غور کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’دہشت گردوں کے خلاف روزانہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ہو رہے ہیں، دہشت گردوں کو واپس راستہ دینے کا جو فیصلہ ہوا تھا اس کا نقصان ہوا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’خیبر پختونخوا میں ہتھیار اٹھانے والوں کو واپس لانے والوں سے تحقیقات ہونی چاہیے، دہشت گردوں کو واپس لانے کی ان علاقوں کے منتخب نمائندوں نے بھی مخالفت کی تھی۔‘

آئینی ترمیم سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے اب تک کسی آئینی ترمیم کی منظوری دی نہ ہی غور کیا گیا ہے، تاہم پارلیمنٹ جب چاہےآئین میں ترمیم کر سکتی ہے اور یہ ممکنات میں سے ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہمیں آنے والے چیف جسٹس پر پورا اعتماد ہے، وہ ملک میں آئین و قانون کے مطابق فیصلے کریں گے۔

دہری شہریت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دہری شہریت پر پابندی کا اصول درست ہے تویہ پابندی سب پر ہونی چاہیے، حکومت دہری شہریت کے بل کی حمایت یا اس قدغن کو ختم کر سکتی ہے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ کوئی یونیورسٹی کا چانسلر ہے تو اس کےگناہ معاف کر دیے جائیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا الیکشن لڑا تو یہ ان کی سیاسی زندگی کے لیے داغ بن جائے گا۔

مشیر وزیر اعظم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا مقدمہ ملٹری کورٹ میں بھیجنے کا فیصلہ حکومت پنجاب نہیں کرے گی۔