سپریم کورٹ: عمران خان نے نااہلی کے خلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست دائر کردی
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے سپریم کورٹ میں توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف اپیل پر جلد سماعت کرنے کی درخواست دائر کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق بیرسٹر علی ظفر نے جلد سماعت کی درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان کو سیاست سے باہر رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان کو الیکشن کمیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنس پر میانوالی سے ڈی سیٹ کیا تھا۔
مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عمران خان کو الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا، لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل پر سماعت کر رہا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپیل واپس لینے کی استدعا منظور کرنے سے انکار کردیا۔
درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی وجہ سے لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ کارروائی آگے نہیں بڑھا پا رہا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
یاد رہے کہ 6 دسمبر 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
توشہ خانہ ریفرنس
واضح رہے کہ 2022 اگست میں سابق حکمران اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، بعدازں 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا، فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔
5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔
بعد ازاں 29 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
تاہم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیر اعظم کو جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔
بعد ازاں 31 جنوری 2024 کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14،14 سال قید با مشقت کی سزا سنادی گئی تھی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل بھی کر دیا تھا۔
تاہم یکم اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور اہلیہ بشری بی بی کی سزا معطل کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا تھا۔