پاکستان

سیاسی جماعتوں نے سی پیک کو پاکستانی معیشت کی ’لائف لائن‘ قرار دے دیا

سیاسی رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار پاک چین انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ’ملٹی پارٹی موٹ‘ میں کیا۔

حکمران اتحاد اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے سیاسی رہنماؤں نے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری منصوبے کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اسے ملکی معیشت کی ’لائف لائن‘ قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سیاسی رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار پاک چین انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام بدھ کو ہونے والی ’ملٹی پارٹی موٹ‘ میں کیا۔

اس تقریب میں ملک بھر سے 8 سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی مومنٹ پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

پاک چین انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے چین کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کے مستقبل کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے میں ملک میں ترقی اور خوشحالی لانے کی صلاحیت موجود ہے۔

اس موقعے پر سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ چین نے گلوبل ساؤتھ کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور سی پیک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں۔

انہوں نے بیجنگ کے گلوبل سیکیورٹی انیشییٹو کی تعریف کرتے ہوئے اسے عالمی امن کو یقینی بنانے کے لیے ایک قابل ستائش کوشش قرار دیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفور حیدری نے پاک چین تعلقات کی پائیدار مضبوطی پر زور دیتے ہوئے ملک کی ترقی کی راہ پر صدر شی جن پنگ کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ شی جن پنگ کی قیادت نے چین کی ترقی کو عالمی سطح پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر اور سینیٹر شبلی فراز نے چین کی ترقی کی کہانی کو دنیا کے لیے رول ماڈل قرار دے دیا۔

ایم کیو ایم کے طحہٰ احمد نے کراچی کے پاکستان کے تجارتی مرکز کے طور پر کلیدی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے سی پیک کے لیے اہم قرار دیا، طحہٰ احمد نے کہا ’کراچی نہ صرف ملک کا کاروباری مرکز ہے بلکہ سی پیک روٹ کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

ترقی کی بنیاد

پاکستان میں چینی سفارت خانے کے منسٹر قونصلر یانگ نو نے گزشتہ ماہ منعقد کی گئی 20ویں سینٹرل کمیٹی کے تیسرے اجلاس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ سیشن چین میں مزید اصلاحات کے بلیو پرنٹ کے طور پر کام کرے گا اور مسلسل تعمیر و ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔‘

وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے اپنے اختتامی کلمات میں چین کے اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ سازی کے عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’چین میں فیصلے اتفاق رائے پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے کیے جاتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ تمام آوازوں کو سنا جائے اور ان پر غور کیا جائے، جس سے ان کی موثر حکمرانی میں مدد ملتی ہے۔‘