پاکستان

افغان مہاجرین کے انخلا کا دوسرا مرحلہ جلد شروع ہوگا، وزیر داخلہ

کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان پر حملوں کے لیے افغان سرزمین کا استعمال کر رہی ہے، جسے روکنا چاہیے، وزیر داخلہ محسن نقوی

پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ قانونی دستاویزات کے بغیر کسی کو بھی ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے وفد کے ساتھ اجلاس میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے افغان مہاجرین کے انخلا سے متعلق یہ اعلان کیا۔

پاکستان نے گزشتہ سال خودکش حملوں کے بڑھتے واقعات کے بعد ملک بدری کی مہم شروع کی تھی، جہاں وفاقی حکومت کا ماننا تھا کہ یہ حملے افغان شہریوں نے کیے، اسلام آباد نے اسمگلنگ، عسکریت پسندوں کے تشدد اور دیگر جرائم کا الزام بھی افغان شہریوں پر عائد کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے وفد کا وزارت داخلہ میں استقبال کرتے ہوئے محسن نقوی نے افغان مہاجرین کے انخلا کی بحالی میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے کردار پر زور دیا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے اور پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جبکہ محسن نقوی نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی سیکیورٹی فورسز، پولیس اور عوام کی جان سمیت ناقابل تلافی قربانیوں پر بھی روشنی ڈالی۔

محسن نقوی نے اقوام متحدہ کے وفد کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں سے متعلق بھی آگاہ کیا، اقوام متحدہ کے وفد میں اقوام متحدہ ریزیڈنٹ کووآرڈینیٹر محمد یحیٰی، فیڈی ایل میوشے، ڈی یس آر ایس جی کے خصوصی اسسٹنٹ اور افغانستان میں اقوام متحدہ مشن کے ہیڈ مالک سیسی شامل تھے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان پر حملوں کے لیے افغان سرزمین کا استعمال کر رہی ہے، جسے روکنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے اور اس حوالے سے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے، پاکستان صدیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، مزید بتایا کہ مرحلہ وار غیر قانونی غیر ملکیوں کے انخلا کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

وزارت داخلہ نے اقوام متحدہ کے وفد کو قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردوں کے حملوں کی مذمت بھی کی ۔

حکام نے کہا کہ افغان شہری جنہیں افغان سٹیزن کارڈز (اے سی سی) جاری کیے گئے تھے، انہیں ملک بدری مہم کے دوسرے مرحلے میں واپس وطن بھیجا جائے گا۔

یو این ایچ سی آر کی اقوام متحدہ مہاجرین ایجنسی کے مطابق پاکستان میں 21.8 لاکھ دستاویزی افغان مہاجرین مقیم ہیں جس میں 13 لاکھ وہ مہاجرین بھی شامل ہیں، جن کے پاس 07-2006 کی مردم شماری کے مطابق پرووف آف رجسٹریشن (پی او آر) موجود ہے جبکہ اضافی 8 لاکھ 80 ہزار مہاجرین بھی شامل ہیں جنہیں رجسٹریشن مہم 2017 کے تحت افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) جاری کیے گئے تھے۔

اگست 2021 میں افغان طالبان کے حکومت پر قبضے کے بعد سے افغان شہریوں کی بڑی تعداد نے پاکستان کا رُخ کیا تھا، حکام کے مطابق ان کی تعداد 6 لاکھ سے 8 لاکھ کے درمیان تھی جس میں کچھ کے پاس درست سفری دستاویزات موجود تھے۔

پاکستان نے ملک بدری کے پہلے مرحلے کا آغاز گزشتہ سال نومبر سے کیا تھا۔