دنیا

کولکتہ میں ڈاکٹر کے ریپ، قتل کیخلاف احتجاج جاری، مغربی بنگال میں ریلوے ٹریک، سڑکیں بلاک

ہزاروں مظاہرین جن میں سے زیادہ تر کا تعلق بی جے پی سے تھا نے سڑکوں اور ریلوے ٹریک کو بلاک کر دیا اور دکانوں کو زبردستی بند کرا دیا۔

کولکتہ میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف احتجاج کا سلسہ جاری ہے جب کہ آج بھی مظاہرین نے ریل کی پٹریوں کو بلاک کردیا، بسوں کو روک دیا اور نعرے بازی کی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پولیس نے ریاستی سیکرٹریٹ کی طرف مارچ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا جب کہ ریاست میں اپوزیشن می موجود وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پولیس کی کارروائی کے خلاف 12 گھنٹے کی ریاست گیر ہڑتال کی کال دی اور پولیس کارروائی کو مظالم قرار دیا۔

ہزاروں مظاہرین جن میں سے زیادہ تر کا تعلق بی جے پی سے تھا نے آج سڑکوں اور ریلوے ٹریک کو بلاک کر دیا اور دکانوں کو زبردستی بند کرا دیا جب کہ حکام دن بھر مزید مظاہروں کو روکنے کی تیاری میں مصروف رہے۔

اعلیٰ پولیس اہلکار نے بتایا کہ پورے مغربی بنگال میں پرتشدد واقعات کو روکنے کے لیے 5000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

منگل کو مظاہرین جن میں زیادہ تر یونیورسٹی کے طالب علم تھے، نے یاستی دارالحکومت کولکتہ میں سرکاری ہسپتال میں 9 اگست کو 31 سالہ ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے معاملے پر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا، ممتا بنرجی وزیر اعظم نریندر مودی کی سخت مخالف ہیں۔

31 سالہ ڈاکٹر پر حملے کے باعث ملک بھر میں اسی طرح کی غم و غصے کی لہر دوڑی جیسا کہ 2012 میں نئی ​​دہلی میں چلتی بس میں 23 سالہ طالبہ کے ساتھ گینگ ریپ کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ سخت قوانین کے باوجود خواتین کو شدید جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

ڈاکٹر کے ریپ کے جرم میں ایک پولیس رضاکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وفاقی پولیس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔