پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ سے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی نہ کرنے کی اپیل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ سے مخصوص نشستوں کے معاملے میں اپنے 12 جولائی کے فیصلے پر عمل درآمد کروانے اور مختصر حکم نامے پر نظرثانی کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی درخواست کو مسترد کرنے کی اپیل کردی ۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کی جانب سے سینئر وکیل عزیر کرامت بھنڈاری کی تواسط سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست 12 جولائی کے مختصر حکم نامے پر عمل درآمد کو روکنے اور تاخیر کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 7 اگست کو الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ کیس میں اپنے 12 جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کرے، الیکشن کمیشن نے استدلال کیا کہ عدالت نے پی ٹی آئی کو اس وقت ریلیف دیا جب نہ وہ سیاسی جماعت تھی اور نہ ہی اس کے امیدوار ہونے کا دعویٰ کرنے والے افراد نے خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں کے لیے کبھی کمیشن، پشاور ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
الیکشن کمیشن سے پہلے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی نے بھی علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں جن میں خواتین اور غیر مسلموں کے لیے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے یہ پٹیشن صرف اس عدالت کے 12 جولائی کے مختصر حکم کے مطابق پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں مخصوص نشستوں کے اس کے جائز حصے سے انکار کرنے کے لیے دائر کی ہے اور مزید کہا کہ پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ کافی حد تک درست تھا، پارٹی نے تمام ضروری اقدامات کیے تھے اور وہ قابل اطلاق قانون کی مکمل تعمیل کر رہی تھی۔
پی ٹی آئی نے پہلے ہی اپنے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے تھے اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 209 کے حوالے سے مطلوبہ سرٹیفکیٹ اور دستاویز الیکشن کمیشن کو جمع کرا دی تھی۔
پیر کو پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ یہ سمجھ سے باہر ہے کہ الیکشن کمیشن کس طرح یہ الزام لگا رہا ہے کہ پارٹی میں کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں ہے جو وابستگی کی مطلوبہ تصدیق دے سکتا ہے۔
درخواست میں یاد دلایا گیا کہ کمیشن نے پی ٹی آئی کو متعدد خطوط لکھے ہیں، ان خطوط میں سے کچھ خطوط بیرسٹر گوہر خان کو بھی لکھے گئے ہیں، جن میں ان کا حوالہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر دیا گیا ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے بطور چیئرمین اور عمر ایوب خان نے پارٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر امیدواروں کے پی ٹی آئی کے ساتھ تصدیق نامے پر دستخط کیے جنہوں نے سپریم کورٹ کے مختصر حکم کی روشنی میں الیکشن کمیشن میں اپنے گوشوارے جمع کرائے تھے۔
پٹیشن کے مطابق پی ٹی آئی کا ایک درست تنظیمی ڈھانچہ موجود ہے، اس کے چیئرمین اور دیگر عہدیداروں کو صحیح طریقے سے منتخب کیا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ کمیشن کو پی ٹی آئی کے امیدواروں کے بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب کے دستخط شدہ وابستگیوں کو قبول کرنے اور عدالت عظمیٰ کے مختصر حکم کے ذریعے جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیا جائے۔
چیف جسٹس کی تقرری
دریں اثنا، ایک الگ پیش رفت میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی نے پیر کو چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کے خلاف پی ٹی آئی کے ریفرنس کے نتائج کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے سپریم کورٹ کا دورہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں رجسٹرار کے دفتر تک رسائی کی اجازت بھی نہیں دی گئی جو کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری ہیں۔
انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا پر الزام لگایا کہ وہ پی ٹی آئی کو اس کے حقوق سے محروم کر رہے ہیں اور مطالبہ کیا کہ سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ کو اگلے چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کے طور پر ترقی دینے کا نوٹیفکیشن مزید وقت ضائع کیے بغیر جاری کیا جائے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بطور چیف جسٹس نوٹی فکیشن ان کی تقرری سے چار ماہ قبل جاری کیا گیا تھا۔