پاکستان

کارساز حادثے کی ملزمہ کی حمایت کرنے والا سوشل میڈیا اکاؤنٹ جعلی نکلا

سوشل میڈیا پر ایک اکاؤنٹ سے یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ کارساز حادثے میں ملوث مرکزی ملزمہ نتاشا کی دوست ہے اور وہ جلد اسے پولیس حراست سے آزاد کرادے گی۔

سوشل میڈیا پر زرفشا نقوی نامی اکاؤنٹ سے ٹک ٹاکر صبائلہ کی تصاویر اور ویڈیوز استعمال کرکے یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ وہ کارساز حادثے میں ملوث مرکزی ملزمہ نتاشا کی دوست ہے اور وہ جلد اسے رہا کروادے گی تاہم اب ٹک ٹاکر نے ویڈیو اپ لوڈ کرکے ساری حقیقت بتادی۔

سوشل میڈیا پر زرفشا نقوی نامی اکاؤنٹ سے کارساز حادثے کی مرکزی ملزمہ نتاشا کے حوالے سے گزشتہ کچھ دنوں سے مختلف پوسٹیں اور ویڈیوز شیئر کی جارہی تھی جس پر صارفین کی جانب سے نامناسب کمنٹس کیے جارہے تھے تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ تمام پوسٹ ایک جعلی اکاؤنٹ سے کی جارہی تھیں۔

سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز جیسا کہ فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر ’زرفشا نقوی‘ نامی اکاؤنٹ سے یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ وہ کارساز حادثے کی مرکزی ملزمہ نتاشا کی دوست ہے اور گل احمد کمپنی میں کام کرتی ہے۔

زرفشا نقوی نامی اکاؤنٹ سے فیس بک پر یہ پوسٹ کی گئی ’وہ کہہ رہے ہیں نتاشا کو پولیس حراست سے نکال کر دکھاؤ، جان کے بدلے جان، اگر میں نے اسے نکال لیا تو کیا آپ لوگ برداشت کر پاؤ گے‘؟

ایک اور پوسٹ میں کہا گیا ’مان لیتے ہیں کہ کارساز حادثے میں جاں بحق ہونے والی آمنہ ماہانہ ایک لاکھ روپے کماتی تھی لیکن اب نتاشا کا خاندان اس کے اہل خانہ کو 5 کروڑ روپے کی آفر کررہا ہے (حالانکہ مجھے یہ رقم بہت زیادہ لگتی ہے)، اگر آمنہ زندہ ہوتی تب بھی اسے اتنی رقم حاصل کرنے میں 42 سال لگ جاتے‘۔

پوسٹ میں مزید کہا گیا بہتر یہی ہے کہ متاثرہ خاندان نتاشا کو ہراساں کرنے اور سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے بجائے اس معاوضے کو قبول کرلے اور اپنی زندگی بہتر کرلے، ورنہ آخر میں صرف پچھتاوا کرنا پڑے گا۔

درحقیقت، زرفشا نقوی نامی اکاؤنٹ سے ٹک ٹاکر (صبائلہ) کی تصاویر اور ویڈیوز استعمال کرکے یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ وہ نتاشا کی دوست ہے، حالانکہ صبائلہ کا فیس بک اور انسٹاگرام پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔

ٹک ٹاکر صبائلہ نے ایک ویڈیو پیغام میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذکورہ اکاؤنٹ جعلی ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا ’میں نے کبھی فیس بک استعمال ہی نہیں کیا لیکن میرے نام سے فیس بک پر اکاؤنٹ بنا ہے جو میں استعمال ہی نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ اس اکاؤنٹ سے کراچی میں گزشتہ دنوں کچھ حادثات سے متعلق کچھ پوسٹ ہوئی ہیں، اور مجھے اس واقعے کا علم ہی نہیں بلکہ مجھے تو اپنا ہی نہیں پتہ تو کسی اور کی خبر کیا رکھوں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے واٹس ایپ پر دوستوں نے بتایا کہ یہ تمہارا اکاؤنٹ ہے جس میں انہوں نے اسلام آباد ایف 6 کی لوکیشن کی کچھ ویڈیوز اپ لوڈ کی ہیں، جس میں وہ پارٹی کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

اس سے قبل، 20 اگست 2024 کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر متعدد پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ کارساز ٹریفک حادثے میں باپ بیٹی کو مارنے والی ملزمہ دیت ادا کرنے کے بعد بیرون ملک فرار ہوگئی، حالانکہ اس خبر میں کوئی سچائی نہیں ہے اور وہ اب بھی پاکستان میں ہے اور ملزمہ کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 19 اگست کو کراچی میں کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی بے قابو ہو کر راہ گیروں پر چڑھ دوڑی تھی، حادثے میں عمران عارف اور اس کی بیٹی آمنہ جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوگئے جب کہ پولیس نے گاڑی چلانے والی خاتون کو گرفتار کرلیا تھا۔