ایمنسٹی انٹرنیشنل کا پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش پر شفافیت کا مطالبہ
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام سے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست روی، مانیٹرنگ اور سرویلنس ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے مکمل شفافیت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے اور صارفین کو موبائل ڈیٹا سے منسلک ہونے پر واٹس ایپ کے ذریعے وائس نوٹس بھیجنے یا تصاویر و ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ براڈ بینڈ پر بھی صارفین کو سست رفتار براؤزنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں پاکستانی حکام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے شفاف رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ نگرانی اور سرویلنس کے ایسے نظام کو لاگو نہ کریں جو غیر ضروری، غیر متناسب اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ہو۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’نگرانی اور سرویلنس کے نظام کی ٹیکنالوجیز جو انٹرنیٹ کی رفتار کو کنٹرول کرتی ہیں اور مواد کو بلاک کرتی ہے اس کے استعمال کے حوالے سے پاکستانی حکام کی غیر شفافیت ایک تشویشناک بات ہے۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’بار بار نیشنل فائر والز سمیت اس طرح کی ٹیکنالوجیز کا استعمال انسانی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتا۔‘
بیان میں نشاندہی کی گئی ہے کہ یہ وسیع ٹولز آن لائن اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی کو محدود کرتے ہیں، مزید کہا کہ انٹرنیٹ عوام کو باخبر رکھنے، شہریوں کے اظہار رائے، ای کامرس اور ڈیجیٹل معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے۔
الزام تراشی
گزشتہ ہفتے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار میں سست روی کی وجہ ناقص سب میرین کیبل کو قرار دیا تھا، تاہم قانون سازوں اور عوام کی جانب سے تنقید کے بعد پی ٹی اے نے وضاحت دی تھی کہ ملک میں کوئی فائر وال نہیں انسٹال کی جارہی۔
مزید براں چیئرمین پی ٹی اے ریٹائرڈ میجر جنرل حفیظ الرحمٰن نے قومی اسمبلی کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران بتایا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی فراہمی میں تعطل ناقص ’سب میرین کیبل‘ کی وجہ سے ہے جس کے 28 اگست تک ٹھیک ہونے کے امکانات ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے ویب منیجمنٹ سسٹم میں اپگریڈیشن کی جارہی ہے اور کسی قسم کی فائروال کی تنصیب نہیں کی جارہی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ انٹرنیٹ کی اپگریڈیشن کی وجہ سے سست روی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ٹیلی کام سیکٹر کو اس وجہ سے 30 کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے اور حکومت سے حامد میر کی جانب سے دائر کی جانے درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔
اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے دوران انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی معطلی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’اظہار رائے کی آزادی اور پرامن اجتماع کے حقوق پر واضح حملہ‘ قرار دیا تھا۔