پاکستان

بلوچستان: موسٰی خیل میں ٹرکوں، بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد 23 افراد قتل

مسلح افراد نے 10 گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا، جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب سے ہے، اسسٹنٹ کمشنر
|

بلوچستان کے ضلع موسٰی خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر ٹرکوں اور مسافر بسوں سے اتارکر شناخت کے بعد 23 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر نجیب کاکڑ نے بتایا کہ مسلح افراد نے بین الصوبائی شاہراہ پر ناکہ لگاکر مسافروں کو بسوں سے اتارا اور شناخت کے بعد 23 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

نجیب کاکڑ نے بتایا کہ مسلح افراد نے 10 گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔

مزید بتایا کہ پولیس اور لیویز نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو ہسپتال منتقل کرنےکا سلسلہ شروع کر دیا، جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب سے ہے۔

صدرمملکت، وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کا شدید اظہار مذمت

صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دہشت گردی کے بدترین واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے دہشت گردوں کے حملے میں قیمتی انسانی جانوں کےضیاع پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بےگناہ انسانیت کا ظالمانہ قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، دہشت گرد ملک و قوم انسانیت کے دشمن ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانیت سوز قتل میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے شدیدغم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افرادکے لواحقین کےلیے صبر و جمیل کی دعا کی۔

شہباز شریف نے مقامی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے، ان کا کہنا تھا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ہماری جنگ جاری رہےگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی قابل قبول نہیں۔

محسن نقوی نے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ موسی خیل کے قریب دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بناکر ظلم کا مظاہرہ کیا، سفاکیت اور ظلم کی انتہا کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور سہولت کار عبرتناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے، دہشت گردی کی جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ زندگی کے ہر طبقے نے لازوال قربانیاں دی ہیں۔

دریں اثنا، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے 23 بے گناہ افراد کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔

واضح رہے کہ 13 اپریل 2024 کو صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد سمیت کُل 11 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا تھا کہ 12 اپریل کی رات 10 سے 12 مسلح افراد نے نوشکی تفتان شاہراہ این-40 پر سلطان چڑھائی کے قریب ناکہ بندی کی تھی، مسلح افراد مختلف گاڑیوں کی چیکنگ کرتے رہے۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا تھا کہ مسلح افراد نے تفتان جانیوالی بس روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے، شناخت پریڈ کے بعد 9 مسافروں کو اغوا کیا گیا۔

ایس ایچ او اسد مینگل نے بتایا تھا کہ مسلح افراد قریب واقع سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر راکٹ فائر کرکے فرار ہوگئے تھے۔

ڈپٹی کمشنر نوشکی نے کہا تھا کہ اطلاع ملنے پر پولیس، لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تھی جس کے بعد نوشکی پولیس نے جائے وقوعہ کے قریب ایک پل کے نیچے سے اغوا کیے گئے 9 افراد کی لاشیں برآمد کرلی ہیں۔