پاکستان

کراچی: گولیمار میں مذہبی جماعتوں میں تصادم، 2 افراد جاں بحق

مذہبی جماعت کی ریلی پر فائرنگ سے کم از کم 9 افراد زخمی بھی ہوئے، مشتعل افراد نے متعدد گاڑیاں نذر آتش کردیں، وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ نے نوٹس لے لیا۔

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے گولیمار میں دو مذہبی گروپوں میں ہونے والے مسلح تصادم میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہو گئے جبکہ مشتعل افراد نے کئی گاڑیاں نذر آتش کردیں۔

ڈان نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گولیمار سے گزرنے والی مذہبی جماعت کی ریلی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی۔

کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری علاقے میں موجود ہے۔

کراچی پولیس کے سربراہ جاوید عالم اوڈھو نے ڈان ڈاٹ کام کو واقعے میں دو افراد کے ہلاک اور 9 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے صورتحال پر قابو پا لیا ہے، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی جائے وقوع پر پہنچ چکے ہیں جبکہ ڈی آئی جی عرفان علی بلوچ بھی جائے حادثہ پر پہنچ رہے ہیں۔

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ یہ تصادم اس وقت ہوا جب ’علما کمیٹی کراچی‘ المعروف اہل سنت والجماعت کی جانب سے نکالی گئی ریلی گلبہار کی سینیٹری مارکیٹ سے گزر رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ریلی امام بارگاہ حیدری پہنچی تو اس پر پتھراؤ کیا گیا اور بعد ازاں دونوں گروپوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی جبکہ دونوں جانب سے ہوائی فائرنگ اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جھڑپوں کے بعد مشتعل افراد نے منی بس، ایک ٹرک، ایک ہائی روف، دو موٹر سائیکلوں اور ایک رکشہ نذر آتش کردیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ تحفظ ختم نبوت اور عظمت صحابہ کے عنوان سے پروگرام اللہ والی چورنگی کے قریب شارع قائدین پر ختم ہو گیا ہے تاہم اہل سنت والجماعت کے تقریباً ڈھائی ہزار کے قریب کارکنان نے علامہ اورنگزیب فاروقی اور مولانا تاج محمد حنفی کی قیادت میں شاہراہ قائدین پر دھرنا دیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی یہاں آئیں اور گولیمار میں ہونے والے واقعے کے حوالے سے مذاکرات کریں۔

ادھر، رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گولیمار میں دو مذہبی جماعتوں کے درمیان تصادم کے بعد صورتحال پر قابو پانے کے لیے پیرا ملٹری فورس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ واقعے کے بعد رینجرز کے سینئر افسران کے ساتھ ساتھ بھٹائی رینجرز اور عبداللہ شاہ غازی کے سیکٹر کمانڈرز بھی موقع پر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اشتعال انگیزی یا مذہبی منافرت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ترجمان نے واضح کیا کہ علاقے میں ٹریفک معمول کے مطابق بحال کردیا گیا ہے جبکہ حضرت امام حسینؓ کے چہلم کے حوالے سے مجالس بھی معمول کے مطابق جاری ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گولیمار میں فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے ’ریلی پر فائرنگ‘ میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔

انہوں نے سینئر حکام کو ذاتی طور پر ’مسائل حل کرنے‘ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی شہر کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی جبکہ مقامی لوگوں بھی خوف و ہراس کا شکار ہو گئے۔

تصادم کے بعد مشتعل افراد نے بس اورٹرک سمیت کئی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں نذر آتش کردیں۔

ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لے کر متعلقہ علاقے کے افسران سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ہے اور معاملہ کنٹرول کررہی ہے۔

اس کے علاوہ صوبائی وزیرداخلہ ضیا لنجار نے آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کو فون کر کے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ پولیس فوری طور پر امن وامان کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کرے اور جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔

انہوں نے کہا کہ واقعے میں جو بھی ملوث ہے اسے فوری گرفتار کیا جائے اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے اور امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔