پاکستان

نریندر مودی نے پاکستانی فضائی حدود کے استعمال پر خیر سگالی کا پیغام نظر انداز کردیا

بھارتی طیارہ چترال سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا، اسلام آباد اور لاہور سے ہوتا ہوا امترسر سے بھارتی فضائی حدود میں داخل ہوا، سول ایوی ایوشن اتھارٹی حکام

پولینڈ کے اعلیٰ سطح کے دورے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا طیارہ غیر متوقع طور پر 46 منٹ تک پاکستان فضائی حدود کا استعمال کرتے ہوئے بھارت پہنچا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم کی پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کے دوران خیر سگالی کا پیغام پہنچانے کی روایت کو نظر انداز کرنے کے فیصلے نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات پر بحث چھیڑ دی ہے۔

ڈان سے بات چیت میں ایوی ایوشن انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ خیر سگالی کا پیغام روایت ہے، مجبوری نہیں، جبکہ لینڈ کرتے ہی نریندر مودی ناقدین کی وجہ سے مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں سول ایوی ایوشن اتھارٹی کا کہنا ہے بھارتی طیارہ چترال سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا، اسلام آباد اور لاہور سے ہوتا ہوا امترسر سے بھارتی فضائی حدود میں داخل ہوا۔

ایوی ایشن سیکٹر ذرائع کے مطابق پاکستانی فضائی حدود بھارتی کمرشل ایئرٹریفک کے لیے کھلی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کے طیارے کو فضائی حدود استعمال کرنے کے لیے خصوصی اجازت درکار نہیں ہوتی ہے اور انہیں بلینکٹ پرمیشن ہوتی ہے، دیگر صورتحال میں، وزیر اعظم کے طیارے کو کال سائن الاٹ کیا جاتا ہے، اسی طرح اگر طیارہ پاکستانی وزیر اعظم کو لے کر جا رہا ہے، تو اسے ’پاکستان ون‘ کا کال سائن الاٹ کیا جاتا ہے۔

پاکستان نے بھارتی لڑاکا طیاروں کی جانب سے اپنی بین الاقوامی حدود اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد 26 فروری 2019 کے بعد اپنی فضائی حدود کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا، بعد ازاں مارچ میں، اس نے اپنی فضائی حدود کو جزوی طور پر کھول دیا لیکن بھارتی پروازوں کے لیے اس پر پابندی برقرار رکھی۔

جبکہ اُسی سال مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال کے دوران جرمنی کے لیے بھارتی وزیراعظم کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی درخواست کی گئی تھی، جسے پاکستان نے مسترد کردیا تھا، 2 سال بعد پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم کے امریکا کے لیے نان اسٹاپ فلائٹس کی اجازت دے دی تھی۔