پاکستان

عدلیہ سے متعلق آئین میں کوئی ترمیم زیر غور نہیں، عطااللہ تارڑ

چند ماہ قبل ججز کی مدت میں توسیع کی بحث ہوئی لیکن اس وقت ایجنڈے میں نہیں، ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں کہ چیف جسٹس کی تعیناتی کا ابھی سے نوٹی فکیشن کردیا جائے، وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ عدلیہ سے متعلق آئین میں کوئی بھی ترمیم زیر غور نہیں اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران کوئی آئینی ترمیم نہیں لائی جاسکتی۔

نجی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ’چند ماہ قبل ججز کی مدت میں توسیع کی بحث ہوئی لیکن اس وقت ایجنڈے میں نہیں، ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں کہ چیف جسٹس کی تعیناتی کا ابھی سے نوٹی فکیشن کردیا جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی سینیارٹی کے طریقہ کار میں تبدیلی کی بھی کوئی تجویز زیر غور نہیں، چیف جسٹس کے تقرر کے نوٹی فکیشن پر وزارت قانون مناسب وقت پر مشاورت سے فیصلہ کرے گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران کوئی آئینی ترمیم نہیں لائی جاسکتی، عدلیہ سے متعلق کوئی بھی ترمیم زیر غور نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیجسلیٹیو کمیٹی میں بھی عدلیہ سے متعلق ترمیم پر بات نہیں ہوئی اور نہ ہی ججز کی مدت ملازمت میں توسیع فی الحال زیر غور ہے۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ جو قیاس آرائیاں ہیں اس میں حقیقت نہیں، صدر نے اسمبلی کا معمول کا اجلاس بلایا، اگلے ہفتے مشترکہ اجلاس بلانے کا تھوڑا بہت امکان ہے، اگر متفقہ اجلاس بلایا گیا تو کچھ زیر التوا بلز پر غور ہوسکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا براہ راست رابطہ نہیں ہوا، حکومت نے علی امین گنڈاپور سے گزارش کی تھی، انہوں نے آگے پیغام پہنچایا۔