پاکستان

رحیم یار خان واقعہ، کیا اداروں کا کام خبروں اور کمروں میں کیمرے لگانا ہے، حافظ نعیم

رحیم یار خان کے واقعے سے بڑھ کر اور کیا حالات خراب ہوسکتے ہیں، ان ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ کہاں سے آرہا ہے، امیر جماعت اسلامی

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کچے کے ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ کہاں سے آرہا ہے، ادارے کیا کر رہے ہیں، کیا ان کا کام خبروں اور کمروں میں کیمرے لگانا ہے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ’رحیم یار خان کے واقعے سے بڑھ کر اور کیا حالات خراب ہوسکتے ہیں، ان ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ کہاں سے آرہا ہے، ادارے کیا کر رہے ہیں، کیا ان کا کام خبروں اور کمروں میں کیمرے لگانا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم اس موقع پر پولیس کے ساتھ ہیں، ضم اضلاع میں آپریشن ہو رہا ہے اور طیارے استعمال ہورہے ہیں لیکن کچے کے علاقے میں ڈاکو دندناتے پھر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، بجلی کے ٹیرف میں کمی پورے ملک میں کی جائے، حکومت خیبر پختونخوا کیوں ریلیف نہیں دے رہی ہے، صوبائی حکومت بجلی، تنخواہوں پر کام کرے اور عوام کو ریلیف دے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ منشا گروپ اور قریبی لوگوں کی آئی پی پیز ہیں، منشا سمیت شریف خاندان آئی پی پیز ختم کرے تو ملک کو بجلی کی مد میں ریلیف مل سکتا ہے۔

انہوں نے درخواست کی 28 اگست کو ہر تاجر اپنی دکان بند کرے اور ہڑتال کو کامیاب کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں مہنگے بجلی کے بلوں کے باعث کاروبار چلانا مشکل ہے، حکومت کو مراعات ختم کرنی چاہیے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ختم نبوت پر متنازع پیراگراف حذف کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔