پاکستان

بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی جانب سے جعلی مہم چلانے کا انکشاف

پولیو ورکرز اور قطرے پلانے سے انکاری والدین میں گٹھ جوڑ کا پتا لگا، پولیو ورکرز بچوں کو قطرے پلائے بغیر انگلیوں پر نشانات لگانے میں ملوث پائےگئے، حکام ایمرجنسی آپریشن سینٹر

بلوچستان کے مختلف اضلاع پشین، قلعہ عبداللہ اور چمن پر مشتمل بلاک میں جعلی پولیو ویکسینشن کا انکشاف ہواہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے حکام کا کہنا ہے کہ پولیو ورکرز اور قطرے پلانے سے انکاری والدین میں گٹھ جوڑ کا پتا لگا۔

حکام کے مطابق پولیو ورکرز بچوں کو قطرے پلائے بغیر انگلیوں پر نشانات لگانے میں ملوث پائےگئے، معاملے پر 500 ورکرز کےخلاف کارروائی کی گئی جب کہ 74 کو فارغ کردیا گیا۔

حکام کے مطابق رواں سال پولیو کے شکار 12 میں سے 3 بچوں کی موت بھی واقع ہوگئی۔

حکام ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے حفاظتی ٹیکہ جات کی مکمل کوریج نہ ہونےاور سرحدی نقل و حمل کو پولیو کے خاتمے میں رکاوٹ قرار دیا اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے والدین سے تعاون کی اپیل کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی سندھ میں پولیو وائرس سے ایک اور بچہ مفلوج ہوگیا تھا جب کہ رواں سال اب تک خطرناک وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد 16 ہوگئی تھی، رواں برس اب تک 62 اضلاع سے پولیو وائرس کی موجودگی کا پتا چلا جب کہ گزشتہ سال ان اضلاع کی تعداد 28 تھی۔

اسلام آباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ ضلع حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی 29 ماہ کی بچی میں ٹائپ-ون وائلڈ پولیو وائرس (ڈبلیو پی یو ون) کی تصدیق ہوئی۔

انہوں نے کہا تھا کہ رواں برس یہ حیدرآباد سے رپورٹ ہونے والا پہلا، سندھ سے تیسرا اور پاکستان بھر کا 16واں کیس ہے، اس سال بلوچستان سے 12، سندھ سے 3 اور پنجاب سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے کہا کہ جینیاتی کلسٹر وائی بی 3اے4 بی تھا اور کیس رواں سال 8 مئی کو ضلع حیدرآباد کے ہی ماحولیاتی نمونے میں پائے جانے والے وائرس سے 99.22 فیصد منسلک تھا۔

اس کے علاوہ خیبرپختونخوا اور سندھ کے 3 نئے اضلاع اور 8 ان اضلاع سے جہاں پہلے ہی مثبت نمونے پائے گئے، سیوریج سیمپلز میں ڈبلیو پی یو ون وائس پایا گیا۔

پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے تصدیق کی کہ کرک، سجاول، شہید بینظیر آباد، حیدر آباد، ژوب، کوئٹہ، لورالائی، چمن، پشین، راولپنڈی اور اسلام آباد کے اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں ڈبلیو پی وی ون پایا گیا۔

عہدیدار نے کہا تھا کہ اب ملک کے 62 اضلاع میں پولیو وائرس کا پتا چلا اور رواں برس اس سے اب تک 16 بچے متاثر ہوئے ہیں جو ملک بھر کے بچوں کے لیے پولیو انفیکشن کے لیے مومود مسلسل خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔