دنیا

غزہ میں اسرائیلی جارحیت بدستور جاری، مزید 27 فلسطینی شہید

وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی کیمپ کے ایک گھر میں ہونے والے حملے میں ایک مقامی صحافی سمیت 6 افراد شہید ہوگئے۔

اسرائیلی فورسز کی وسطی اور جنوبی غزہ پٹی کے علاقوں میں بے رحمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں مزید 27 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابقہ یہ کارروائیاں امریکی صدر جو بائیڈن کے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہیں۔

اس کے علاوہ، امریکی اور اسرائیلی وفود نے جمعرات کو قاہرہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اجلاسوں کا ایک نیا دور شروع کیا ہے، جنگ بندی پر مہینوں تک جاری رہنے والی بات چیت انہی مسائل پر مبنی ہے لیکن اسرائیل اور حماس اپنے مطالبات پر مضبوطی سے ڈٹے ہوئے ہیں۔

علاقے کی سول ایمرجنسی سروس کے مطابق شمالی غزہ کے قصبے بیت لاہیا میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 11 افرادشہید ہوگئے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، ان میں سے کچھ افراد کی لاشیں جل چکی تھیں۔

طبی ماہرین نے بتایا کہ وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی کیمپ کے ایک گھر میں ہونے والے حملے میں ایک مقامی صحافی سمیت 6 افراد شہید ہوگئے، جب کہ جنوب میں الگ الگ حملوں میں 5 دیگر افراد جاں بحق ہوئے۔

بعد ازاں جمعرات کوخان یونس میں ایک چوک کے قریب لوگوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں 5 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی افواج نے وسطی غزہ کے دیر البلاح اور جنوب میں خان یونس میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران درجنوں عمارتوں کو منہدم کر دیا ہے، اس نے دعویٰ کیا کہ فورسز نے گزشتہ روز رفح کے علاقے میں 50 فائٹرز کو قتل کردیا ہے۔

حماس کے مسلح ونگ نے کہا کہ فائٹرز نے رفح میں اسرائیلی فوج پر حملہ کیا جس میں متعدد فورسز ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

ٹینک اور ڈرون حملہ

میونسپل کونسل کے مطابق غزہ کے وسطی قصبے دیر البلاح میں مکینوں نے بتایا کہ ٹینکوں نے مشرق سے مزید پیش قدمی کی اور شہر کو جنوب میں قریبی خان یونس سے ملانے والی کچھ سڑکیں بند کر دیں۔

رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے خان یونس کے الکارا اور حمد علاقوں میں بھی مغرب کی طرف پیش قدمی کی ہے، اور زیادہ خاندانوں کو ان کی پناہ گاہوں اور خیموں سے باہر دھکیل دیا۔

کچھ خاندان سڑکوں پر سو گئے اور جگہ تلاش کرنے میں ناکام رہنے والے باقی لوگوں ساحل سمندر پر رہنے پر مجبور ہوگئے۔