دنیا

بنگلہ دیش میں مون سون بارشوں، سیلاب نے تباہی مچادی، 30 لاکھ افراد متاثر

فلڈ فورکاسٹنگ اینڈ وارننگ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں مولوی بازار، ہبی گنج، کومیلا، چٹاگانگ اور فینی شامل ہیں، جہاں سے 5 بڑے دریا گزرتے ہیں۔

بنگلہ دیش میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی، موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے 2 افراد جاں بحق، 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں, فلڈ فورکاسٹنگ کے ادارے نے ملک میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی ہے۔

خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب نے بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے، جہاں کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، جبکہ گھروں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

بنگلہ دیش کی وزارت ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے مطابق موسلادھار بارشوں اور سیلاب کے باعث 2 افراد جان سے گئے ہیں، جبکہ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، جن کے گھروں، مویشیوں، دکانوں اور گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

فلڈ فورکاسٹنگ اینڈ وارننگ سینٹر (ایف ایف ڈبلیو سی) کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں مولوی بازار، ہبی گنج، کومیلا، چٹاگنگ اور فینی شامل ہیں، جہاں سے 5 بڑے دریا گزرتے ہیں۔

ادارے نے بنگلہ دیش میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ زمینی رابطے منقطع ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، امدادی کارروائیوں میں بھی دشواری پیش آ رہی ہے۔

ضلع فینی کے رہائشی محمد معصوم نے بتایا کہ میں نے گزشتہ 20 سال میں ایسی صورتحال نہیں دیکھی ہے، میرا گھر تباہ ہو چکا ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی طلبا کی جانب سے بھارت پر ڈیم کا پانی چھوڑنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جبکہ اس حوالے سے طلبا کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

تاہم بھارتی وزارت خارجہ نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گومتی دریا پر موجود دمبر ڈیم سے پانی چھوڑے جانے کی خبر بے بنیاد ہے، واضح رہے گومتی دریا شمالی مشرقی بھارتی ریاست تری پورا پر واقع ہے، جو کہ بنگلہ دیش کی سرحد کو لگتا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے بتایا کہ چونکہ ریاست تری پورا کے علاقوں میں شدید بارشیں ہوئی ہیں، جس کے باعث دریا کا پانی بڑی تعداد میں بنگلہ دیش میں بھی داخل ہوا جبکہ بنگلہ دیش میں تباہی پھیلانے والے سیلابی پانی کی وجہ اسی گومتی دریا کو قرار دیا جا رہا ہے۔