دنیا

ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی وجہ خراب موسم اور گنجائش سے زائد وزن قرار

ہیلی کاپٹر میں موجود وزن گنجائش سے زیادہ تھا، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنی تفصیلی تحقیقات مکمل کر لی ہیں، رپورٹ

سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس میں حادثے کی وجہ سے خراب موسم کو قرار دیا گیا ہے جبکہ ہیلی کاپٹر میں موجود وزن بھی اس کی گنجائش سے زیادہ تھا۔

رواں سال مئی میں ملک کے سرحدی پہاڑی علاقوں میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر 7 ساتھی ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق باوثوق سیکیورٹی ذرائع نے حادثے کی حتمی تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ آیت اللہ رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کا معاملہ ریگولیٹری اور سیکiورٹی اداروں نے مکمل کر لیا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنی تفصیلی تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور انہیں پورا یقین ہے کہ جو ہوا وہ ایک حادثہ تھا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں 19 مئی کو پیش آنے والے حادثے کی بنیادی وجہ خراب موسمی حالات اور ہیلی کاپٹر میں سیکیورٹی پروٹوکول سے زائد مسافروں کی موجودگی کو قرار دیا۔

تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ ہیلی کاپٹر گنجائش سے زیادہ دو مسافروں کو لے جا رہا تھا اسی وجہ سے یہ گر کر تباہ ہو گیا۔

فارس نے رپورٹ میں کہا کہ حادثے میں الیکٹرانک سسٹمز کے جام اور ہیکنگ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ واقعے میں کیمیائی اور نقصان دہ مواد کی موجودگی کی کوئی علامات نہیں ملیں۔

واضح رہے کہ ایران کی فوج نے بھی مئی میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ ابراہیم رئیسی کے طیارے کو نشانہ بنانے یا اس پر حملے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

واضح رہے کہ 19 مئی کی شام ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے علاقے آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں حادثہ پیش آیا تھا۔

ایرانی صدر مشرقی آذربائیجان میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز شہر کی طرف جارہے تھے، مقامی میڈیا کے مطابق وہ ایران اور آذربائیجان کے سرحدی علاقے سے واپس لوٹ رہے تھے۔

ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے ساتھ مزید دو ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے، ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے شمال میں دھند کے باعث ’ہارڈ لینڈنگ‘ کرنا پڑی تھی۔

واقعے کے اگلے روز ایران نے صدر، وزیر خارجہ اور ہیلی کاپٹر میں سوار دیگر افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی تھی۔