دنیا

امریکا، غزہ میں اسرائیل کا طویل مدتی قبضہ قبول نہیں کرے گا، انٹونی بلنکن

یہ معاہدہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے شیڈول اور غزہ سے انخلا کے مقامات پر بہت واضح ہے اور اسرائیل نے اس پر اتفاق کیا ہے، امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا غزہ میں اسرائیل کا طویل مدتی قبضہ قبول نہیں کرے گا اور ان کی فوجوں کو مصر اور غزہ کے درمیان فلڈیلفیا کی راہداری کے درمیان رہنا ہو گا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق انٹونی بلنکن لبنان کے دورے کے بعد مشرق وسطیٰ کا دورہ مکمل کر کے وطن واپس لوٹ گئے۔

غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی لانے کے لیے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اس دورے کے دوران اسرائیل، مصر اور لبنان کی قیادت سے ملاقاتیں کیں لیکن اس دورے کے باوجود 10ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی۔

دوحہ سے واشنگٹن روانگی سے قبل بلنکن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے، اسے آنے والے دنوں میں مکمل کرنے کی ضرورت ہے اور ہم اسے مکمل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

انٹونی بلنکن کے ساتھ سفر کرنے والے بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ امریکا کو توقع ہے کہ جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات رواں ہفتے جاری رہیں گے۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے منگل کو مصری صدر عبدالفتح السیسی سے بات چیت کی اور پھر قطر گئے تھے۔

پیر کو وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد بلنکن نے کہا تھا کہ اسرائیل نے امریکی تجویز کو قبول کر لیا ہے اور حماس پر زور دیا ہے کہ وہ بھی اس تجویز کو قبول کر لے۔

گوکہ حماس نے امریکی تجاویز کو مسترد نہیں کیا لیکن اس کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے سے طے شدہ شرائط کو یکسر تبدیل کردیا ہے۔

قطر میں جنگ بندی کے فریم ورک کے تحت اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کی شرائط کے بارے میں سوال پر انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا اسرائیل کے غزہ پر طویل مدتی قبضے کو قبول نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے شیڈول اور غزہ سے انخلا کے مقامات پر بہت واضح ہے اور اسرائیل نے اس پر اتفاق کیا ہے۔

بلنکن نے جنگ بندی معاہدے کے لیے حالیہ دباؤ کو آخری ممکنہ بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے ساتھ میری ملاقات تعمیری تھی، اب یہ حماس پر منحصر ہے کہ وہ اس تجویز کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔

بلنکن کے تبصرے کے بارے میں پوچھے جانے پر حماس کے سینیئر عہدیدار سمیع ابو زہری نے رائٹرز کو بتایا کہ بلنکن جھوٹ کے دائرے کے گرد پھنسے رہنے پر منحصر ہیں اور یہ کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کی ناکامی کی ایک وجہ ہے۔

حماس اور مصر دونوں ہی اسرائیل کی جانب سے فلڈیلفیا راہداری میں فوجیوں کو رکھنے کے مخالف ہیں لیکن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہمیں غزہ میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کی ضرورت ہے اور اس راہداری میں فوج رکھنے پر مصر ہیں۔

مصری سیکورٹی ذرائع نے کہا کہ امریکا نے فلڈیلفیا راہداری کے علاقے میں بین الاقوامی موجودگی کی تجویز پیش کی ہے اور یہ تجویز مصر کے لیے صرف اس صورت میں قابل قبول ہے اگر وہ اس راہداری میں زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک رہیں۔

مصری صدر عبدالفتح السیسی نے بلنکن سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ ہی فلسطینی ریاست کو بین الاقوامی تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ دو ریاستی حل کے نفاذ کا آغاز ہونا چاہیے کیونکہ یہ خطے میں استحکام کی بنیادی ضمانت ہے۔

قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے بلنکن سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ کو غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کو مضبوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔