دنیا

افغانستان میں اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ بینیٹ کے داخلے پر پابندی عائد

رچرڈ بینیٹ کی رپورٹیں متعصب اور محض کہانیوں پر مبنی ہیں جو افغانستان اور افغان عوام کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہیں، ذبیح اللہ مجاہد

طالبان نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے انسانی حقوق رچرڈ بینیٹ کو افغانستان میں داخلے سے روکتے ہوئے انسانی حقوق کے نگراں ادارے پر طالبان مخالف پروپیگنڈا پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق رچرڈ بینیٹ کو 2022 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے نگران مقرر کیا تھا۔

ماضی میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ طالبان کے سلوک کو انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف قرار دینے والے رچرڈ بینیٹ افغانستان سے باہر مقیم ہیں لیکن صورتحال کی تحقیق کے لیے کئی بار وہاں کا دورہ کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا جبکہ رچرڈ بینیٹ سے بھی تبصرے کے لیے رابطہ نہ ہو سکا۔

طالبان انتظامیہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ رچرڈ بینیٹ افغانستان کا سفری ویزا حاصل نہ کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ رچرڈ بینیٹ سے کام کے دوران پیشہ ورانہ طور پر کام کرنے کی بار بار درخواست کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان کی رپورٹیں متعصب اور محض کہانیوں پر مبنی ہیں جو افغانستان اور افغان عوام کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہیں۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ طالبان اسلامی قانون اور مقامی رسم و رواج کی اپنی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

ذبیح الللہ مجاہد نے ’طلوع نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رچرڈ بینیٹ کو افغانستان میں آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کے افغانستان سفر کو ممنوع قرار دیا گیا ہے کیونکہ انہیں افغانستان میں پروپیگنڈا پھیلانے کی ذمے داری دی گئی ہے اور وہ چھوٹے چھوٹے مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے تھے۔

غیر ملکی افواج کے انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے تین سال بعد بھی اب تک کسی بھی غیرملکی حکومت نے طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔

افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور طالبان کے بہت سے اعلیٰ عہدیداروں اقوام متحدہ کی سفری پابندیوں کا سامنا ہے اور انہیں کسی دوسرے ممالک میں داخلے کے لیے خصوصی اجازت درکار ہوتی ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کا مشن بھی دارالحکومت کابل سے کام کرتا ہے اور انسانی حقوق کے امور کی نگرانی اور رپورٹنگ کرتا ہے۔