لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہیٰ کےخلاف نیب کی درخواست جرمانے کیساتھ مسترد کردی
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر پرویز الہیٰ کو نیب انکوائری کی دستاویزات فراہم کرنے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست 2 لاکھ جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے نیب کی اپیل پر سماعت کی، نیب لاہور کی جانب سے وارث علی جنجوعہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما پرویز الہیٰ کی جانب سے ایڈوکیٹ عامر سعید راں عدالت میں پیش ہوئے۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ رولز کے مطابق انکوئری کی دستاویزات اور گواہوں کے بیانات کی نقول فراہم نہیں کرسکتے۔
بعد ازاں، لاہور ہائیکورٹ نے نیب کی درخواست دو لاکھ جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کو ان کے ریفرنس کی انکوئری نقول کی کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر نیب نے احتساب عدالت کے حکم کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
پرویز الہٰی پی ٹی آئی کے ان متعدد رہنماؤں اور کارکنوں میں شامل ہیں جنہیں 9 مئی کو ہونے والے ہنگاموں کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
انہیں پہلی بار یکم جون کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے ان کی لاہور رہائش گاہ کے باہر سے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
9 جون کو ایک خصوصی انسداد بدعنوانی عدالت نے اے سی ای کو غیر قانونی تعیناتیوں کے کیس کا ریکارڈ پیش کرنے کا ’آخری موقع‘ دیا تھا۔
اسی روز قومی احتساب بیورو حرکت میں آیا اور گجرات اور منڈی بہاؤالدین میں ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر غبن میں ملوث ہونے پر صدر پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کردی گئی۔
12 جون کو سیشن عدالت نے غبن کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے پرویز الہٰی کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے اگلے روز لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے مذکورہ حکم کو معطل کردیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں دوبارہ جوڈیشل لاک اپ بھیج دیا۔
20 جون کو پرویز الہٰی نے بالآخر لاہور کی انسداد بدعنوانی عدالت سے ریلیف حاصل کر لیا لیکن جیل سے رہا نہ ہو سکے کیونکہ ان کی رہائی کے احکامات جیل انتظامیہ کو نہیں پہنچائے گئے تھے۔
اسی روز ایف آئی اے نے ان پر، ان کے بیٹے مونس الہٰی اور تین دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں مقدمہ درج کیا۔
جس کے اگلے روز ایف آئی اے نے انہیں جیل سے حراست میں لے لیا اور منی لانڈرنگ کیس میں انہیں روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
24 جون کو لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے سابق وزیراعلیٰ کی منی لانڈرنگ کیس ضمانت منظورکی تھی۔
تاہم 26 جون کو لاہور کی ایک ضلعی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں انہیں دوبارہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، جس کے فوراً بعد ایف آئی اے نے انہیں کیمپ جیل کے باہر سے گرفتار کیا۔
پھر 4 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پرویز الہٰی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست کو ان کے گھر پر چھاپہ مارنے والی پولیس ٹیم پر حملہ کرنے کے کیس میں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے پولیس اور اے سی ای کو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کو کسی بھی نامعلوم کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔
بعد ازاں 15 جولائی کو بینکنگ جرائم کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں چوہدری پرویز الہٰی کی کیمپ جیل سے رہائی کے احکامات جاری کیے تھے, تاہم انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا اور پولیس نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف غالب مارکیٹ تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
14 اگست کو نیب نے پرویز الہٰی کو اڈیالہ جیل سے رہا ہوتے ہی آمدن سے زائد اثاثوں اور سرکاری ٹھیکوں میں مبینہ گھپلوں کے الزام میں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا، جبکہ راولپنڈی کی مقامی عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی کا راہداری ریمانڈ منظور کیا تھا۔
بعد ازاں 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو غیر قانونی بھرتی کے مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب و صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الہٰی اور مونس الہٰی سمیت دیگر کے خلاف گجرات میں تعمیراتی ٹھیکوں میں کرپشن و کک بیکس کے الزامات کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد نیب نے 2 دسمبر کو ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کا کرپشن ریفرنس احتساب عدالت لاہور میں دائر کر دیا تھا۔
9 جنوری کو لاہور کی احتساب عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن کیس میں سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الٰہی کے شریک ملزم آصف محمود کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
21 مئی کو لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔