عدالت نے لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کیس میں اڈیالہ جیل حکام کو سمن جاری کردیا
لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم کیس میں اڈیالہ جیل حکام کو سمن جاری کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل کی آفیسرز کالونی سے لاپتا ہونے والے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم کیس کی پٹیشن میں بازیابی کے لیے ضلعی پولیس حکام کو حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دیا ہے، جبکہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو 21 اگست کے لیے سمن جاری کیا ہے۔
پٹیشن میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو آفیسرز کالونی میں ان کی رہائشگاہ سے انٹیلی جنس ایجنسی نے اغوا کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق محمد اکرم کو عمران خان کی سہولت کاری کے الزام میں مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے حراست میں لیا ہے۔
مذکورہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جون کے مہینے میں اڈیالہ جیل سے باہر تعینات تھے، تاہم فیملی کے ہمراہ اڈیالہ جیل کی آفیسرز کالونی میں رہائش اختیار کیے ہوئے تھے۔
گزشتہ ہفتے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس محمد رضا قریشی نے اکرم کی اہلیہ میمونہ ریاض کی جانب سے اپنے وکیل ایمان مزاری کے ذریعے دائر درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔
جیل حکام نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک امجد علی خان کی عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چونکہ محمد اکرم اڈیالہ جیل کی آفیسرز کالونی میں رہائش پذیر نہیں تھے، اسی لیے جیل انتظامیہ ان کی گمشدگی سے لاعلم ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ محمد اکرم کا جون کے مہینے میں اڈیالہ جیل سے تبادلہ ہو چکا تھا، پٹشنر نے واقعے سے متعلق جیل انتظامیہ سے رابطہ نہیں کیا۔
جبکہ ایس ایچ او صدر بیرونی پولیس اسٹیشن نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی اہلیہ نے شوہر کے مبینہ اغوا کی باقاعدہ شکایت درج نہیں کرائی ہے۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری کا دوران سماعت دعوے میں کہنا تھا کہ پٹیشنر کے شوہر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اڈیالہ جیل کی آفیسرز کالونی سے 14 اگست کی صبح 5 بجے اغوا کیا۔
پٹیشن میں بتایا گیا ہے کہ ماسک لگائے نامعلوم شخص جو کہ ویگو میں آئے تھے، پٹیشنر کو بتایا کہ وہ محکمے سے ہیں اور وہ اپنے شوہر کو باہر بھیجیں۔
محمد اکرم نے حکام کو بتایا کہ وہ کپڑے تبدیل کر کے مین گیٹ پر آ جائیں گے، تاہم مسلح شخص مسلسل گھر کی گھنٹی بجاتا رہا، جب تک محمد اکرم دونوں بیٹوں، بیٹی اور اہلیہ کے ہمراہ گیٹ پر نہ آئے۔
عدالت میں بتایا گیا کہ ان کے بچے بھی والد کے اغوا کے چشم دید گواہ ہیں۔
ماسک پہنے شخص نے فیملی کے سامنے محمد اکرم کو گھسیٹا، انہوں نے پہلے جیل سپرنٹنڈنٹ سے رجوع کرنے کی درخواست بھی کی، جبکہ بڑے بیٹے نے والد کے اغوا کو موبائل فون میں ریکارڈ بھی کیا، تاہم ان لوگوں نے موبائل فون توڑ دیا۔
پٹیشن کے مطابق نامعلوم افراد کی جانب سے وارنٹ دکھائے بغیر محمد اکرم کے گھر 15 اگست کی رات دوبارہ چھاپہ مارا گیا تھا، اور الیکٹرانک ڈیوائسز ضبط کرلیں، ان کے اغوا کے بعد سے ان سے رابطہ ممکن نہیں ہوا ہے، پٹیشنز کی جانب سے درخواست میں عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو ہدایت کرے کہ وہ محمد اکرم کو عدالت میں پیش کریں۔
یاد رہے کہ 14 اگست کو حساس اداروں نے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان کے لیے مبینہ سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزام میں اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو حراست میں لے لیا تھا۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر خفیہ طور پر بانی پی ٹی آئی کے لیے پیغام رسانی، ان کے لیے سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام ہے۔
حساس اداروں نے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو بھی صورتحال سے آگاہ کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم اڈیالہ جیل میں ہائی سیکیورٹی زون کے انچارج تھے اور انہیں 20 جون کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، محمد اکرم کی جگہ طاہر صدیق شاہ کو اڈیالہ جیل کا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مقرر کردیا گیا تھا۔