دنیا

ٹرینی ڈاکٹر ریپ قتل کیس: بھارتی ڈاکٹرز نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا

ڈاکٹرز کی جانب سے ساتھی ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمان کو سخت سزا دینے اور ڈاکٹرز کے لیے حفاظتی اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

بھارتی جونیئر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے ساتھی ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف جاری ہڑتال ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں جونیئر ڈاکٹرز نے ٹرینی ڈاکٹر کے بہیمانہ قتل کے خلاف گزشتہ ایک ہفتے سے ہڑتال کی کال دی ہوئی ہے، 17 اگست سے شروع ہونے والی ہڑتال کو آج تین روز ہوگئے ہیں، جہاں ڈاکٹرز نے محفوظ ماحول کی فراہمی اور ملزمان کے خلاف جلد از جلد قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ملک بھر میں جاری ہڑتال میں ڈاکٹرز کی جانب سے غیر ایمرجنسی کے مریضوں کے معائنے کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے، یہ مظاہرے اور کام چھوڑ ہڑتال اس وقت سامنے آئی، جب 9 اگست کو 31 سالہ خاتون ٹرینی ڈاکٹر کا آر کے کار میڈیکل کالج اور ہسپتال میں ریپ کے بعد بہیمانہ قتل کیا گیا تھا۔

جبکہ سیکیورٹی اداروں نے ایک پولیس رضاکار کو جرم کے الزام میں گرفتار کیا ہے، خواتین سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ 23 سالہ طالبہ سے 2012 میں گینگ ریپ کے بعد بننے والے سخت قوانین کے باوجود بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی استحصال کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب حکومت نے ڈاکٹرز کو ڈیوٹیوں پر واپس آنے کے لیے زور دیا جا رہا ہے، ساتھ ہی حکومت نے کمیٹی تشکیل دی ہے، جو کہ صحت کے پیشے سے وابسطہ افراد کے حفاظتی اقدامات کے لیے تجویز دے گی۔

آر کے کار میڈیکل کالج اور ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر انکت مہاتا کا احتجاج کے دوران کہنا تھا کہ ہماری غیر معینہ مدت تک کام چھوڑ ہڑتال اور دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔

مغربی بنگال کے دو بڑے ساکر کلبس نے ڈاکٹرز سے اظہار یکجہتی کے لیے 18 اگست کو کولکتہ کی سڑکوں پر مارچ کیا اور ’ہمیں انصاف دو‘ کے نعرے بھی لگائے۔

جبکہ ریاست اوڑیسہ، نئی دلی اور مغربی ریاست گجرات میں بھی جونیئر ڈاکٹرز نے احتجاج کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

خیال رہے کہ 31 سالہ ڈاکٹر 9 اگست کو مردہ پائی گئی تھی جس کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ ان کا ریپ کے بعد قتل کیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک پولیس اہلکار کو حراست میں لیا گیا تھا۔