دنیا

بھارت: اسکول میں مبینہ چاقو سے حملہ کرنے والے مسلمان لڑکے کا گھر مسمار

بھارتیہ جنتا پارٹی نے مسلمان طالب علم کے مبینہ حملے کے بعد گھر کو غیر قانونی قرار دے کر مسمار کردیا تھا۔

بھارتی ریاست راجستھان کے شہر اُدے پور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے مبینہ طور پر ہم جماعت کو چاقو مارنے والے مسلمان لڑکے کے گھر کو محکمہ جنگلات کی زمین پر تعمیر قرار دیتے ہوئے مسمار کردیا، حکومتی جماعت نے یہ قدم اُدے پور میں پھوٹنے والے فسادات کے بعد اٹھایا۔

ڈان اخبار میں شائع دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق صبح محکمہ جنگلات کی جانب سے مسلمان لڑکے کے گھر کو گرانے کا نوٹس دیا گیا جبکہ دوپہر میں ہی گھر کو مسمار کردیا گیا، بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور میں اقلیتی کمیونیٹیز اور افراد کے گھروں کو نشانہ بنانا روایت بن گیا ہے۔

اگرچہ اُدے پور شہر میں حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے ہیں، تاہم 16 اگست کو ہندو انتہا پسند کی دائیں بازو کے ایک گروپ نے گاڑیوں کو نذر آتش کیا، دکانوں اور شاپنگ مال کو لوٹا اور مساجد کے باہر پتھراؤ اور نعرے بازی کی گئی۔

تاہم 17 اگست کو مارکیٹیں کھول دی گئی تھیں جبکہ کوئی واقعہ رپورٹ بھی نہیں ہوا۔

پیپلز یونین برائے سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے مسلمان لڑکےکی فیملی کے ساتھ ہونے واقعے کو بی جے پی کا غیر قانونی اور امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ منتخب کر کے حملہ کرنے کا طریقہ کار ریاستی انتظامیہ کی جانب سے بنیادی حقوق اور قدرتی انصاف کے اصولوں کی نفی کرتا ہے۔

پی یو سی ایل کی صدر کوویتا سریواستوا کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں 200 سے زائد گھر تعمیر کیے گئے تھے، تاہم اس کم عمر لڑکے کے گھر کو ہی غیر قانونی قرار دے کر انتظامیہ کی جانب سے ٹارگٹ کیا گیا، تنظیم کی صدر کا مزید کہنا تھا کہ بعض شرپسندوں کی طاقت کو بڑھاوا دینے کے لیے ایسا کیا گیا۔

دوسری جانب، مسلمان لڑکے کے رشتے دار اور دوست بھی انہیں پناہ دینے سے گریزاں ہیں، انہیں خوف ہے کہ کہیں پولیس ان کے خلاف بھی ایکشن نہ لے جبکہ پی یو سی ایل نے راجستھان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے معاملے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا، پی یو سی ایل نے بے گھر مسلمان لڑکے کی فیملی کے لیے عارضی طور پر پناہ گاہ فراہم کرنے، مسمار کیے گئے گھر کا معاوضہ دینے اور ملوث افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

جبکہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسٹ (سی پی آئی-ایم) نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی پر اقلیتوں پر حملے کا الزام عائد کیا، ساتھ ہی دو بچوں کے درمیان لڑائی کو ہندو مسلمان کی لڑائی میں تبدیل کرنے کا الزام بھی لگایا۔

واضح رہے کہ دسویں جماعت کے کم عمر طالب علموں کے درمیان لڑائی میں مسلمان لڑکے کے مبینہ چاقو کے وار سے طالب علم زخمی ہوگیا تھا، اُدے پور کلیکٹر اروند پوسوال کا کہنا تھا کہ 3 ڈاکٹرز پر مشتمل اسپیشل ٹیم مہارانہ بھوپال سرکاری ہسپتال جے پور سے علاج میں معاونت کے لیے پہنچی۔