پاکستان

ملک کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں سے تباہی، مختلف حادثات میں 12افراد جاں بحق

سندھ میں سب سے زیادہ بارش سکھر میں 24 گھنٹوں کے دوران بارش کے 4 اسپیل ہوئے جس میں 263 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، کمشنر سکھر کا انکشاف

پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقے مون سون سیزن کی شدید لپیٹ میں ہیں، جہاں مختلف اضلاع میں ہونے والی بارشوں نے تباہی مچادی جب کہ مختلف حادثات میں 12 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں دو روز سے جاری برسات کے دوران مختلف حادثات میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے اور 10 افراد زخمی ہوگئے، رحیم یار خان میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 108 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

راجن پور میں کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقے بھی زبردست بارانی سسٹم کی لپیٹ میں ہیں، ضلع بھر میں تین روز سے شدید بارشوں کے باعث گھروں تک میں پانی داخل ہوگیا جب کہ بجلی کا نظام تیسرے روز بھی معطل ہے۔

’بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کی افواہوں میں صداقت نہیں‘

ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مزید بارشوں کا امکان ہے اور جنوبی پنجاب کے اضلاع ڈیرہ غازی خان، ملتان اور بہاولپور ڈویژنز میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی نے بتایا کہ راجن پور اور ڈیرہ غازی خان سے اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، سیلابی ریلوں کے راستوں میں مقیم شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور دریائے سندھ میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ بھارت کی جانب سے دولاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں جب کہ آئندہ چند روز میں بھارت کی جانب سے پانی کے بڑے اخراج کا کوئی امکان نہیں، کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر شہریوں کو پیشگی الرٹ کیا جائے گا۔

سندھ میں طوفانی بارشوں سے نظامِ زندگی متاثر

سندھ کے اضلاع کندھ کوٹ، کشمور اور تنگوانی میں گزشتہ دو روز سے جاری بارش کے باعث جل تھل ایک ہوگیا، برسات کے دوران مختلف حادثات میں ایک خاتون جاں بحق اور 5 بچوں سمیت 7 افراد زخمی ہوئے جب کہ کئی مکانات بھی گرگئے۔

گھوٹکی میں تین روز کی مسلسل بارش سے درجنوں دیہات کا آپس میں زمینی رابطہ کٹ گیا، دادو میں کھیر تھر پہاڑی اور جوہی میں تیز بارش سے گاج ندی سمیت مختلف ندیوں میں طغیانی آگئی، دادو کو دیگر شہروں سے ملانے والی رابطہ سڑکیں زیر آب آنے سو سے زیادہ دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

خانپور مہر، میرپور ماتھیلو سمیت آس پاس کے کئی علاقے بھی بارش سے شدید متاثر ہیں، بعض علاقوں سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں، نواب شاہ اور گردو نواح کے مضافاتی علاقوں میں بھی خوب بادل برسے جس سے کپاس اور چاول کی تیار فصلیں خراب ہوگئی ہیں۔

دادو میں کھیر تھر پہاڑی سلسلوں سمیت جوہی اور گردونواح میں تیز بارش سے گاج ندی سمیت مختلف ندیوں میں طغیانی آگئی، دادو کو دیگر شہروں سے ملانے والی رابطہ سڑکیں زیر آب آنے سے 100 سے زیادہ دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

نکاسی آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث لوگوں کی مشکلات دہری ہوگئی ہیں، انتظامیہ کی جانب سے فی الحال کوئی ہنگامی اقدام نہیں کیا گیا۔

رین ایمرجنسی کے حوالے سے اجلاس کے دوران کمشنر سکھر فیاض عباسی نے بریفنگ کے دوران انکشاف کیا کہ سندھ میں سب سے زیادہ بارش سکھر میں ہوئی، سکھرمیں 24 گھنٹوں کے دوران بارش کے 4 اسپیل ہوئے جس میں 263 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جب کہ پمپ اسٹیشنز پر بجلی نہ ہونے سے پانی کی نکاسی میں دشواری کا سامنا ہے۔

بلوچستان میں مون سون اسپیل کے بعد سیلابی صورت حال

ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی مون سون کے اسپیل کے بعد سیلاب نے نظام زندگی مفلوج کردی، کئی شہروں کا نقشہ ہی بدل گیا۔

جعفرآباد، قلات، مستونگ، نوشکی، پشین اور چمن میں موسلادھار بارشوں کے بعد سڑکوں پر سیلاب کا منظر ہے، بارش کا پانی گھروں اور ہسپتالوں میں داخل ہونے سے شہری دہری اذیت میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے کوئٹہ نوشکی شاہراہ ٹریفک کے لئے بند کردی گئی، مچھ کے نشیبی علاقے بھی زیرآب آگئے، مچھ بولان قومی شاہراہ ٹریفک کیلئے ہرک کازوے کے مقام پر مکمل بند کردی گئی جس کے بعد بلوچستان کا اندرون ملک سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

قومی شاہراہ زیر آب آنے سے گاڑیاں پھنس کر رہ گئیں ۔ قلات میں موسلادھار بارش کے باعث کچے مکانات میں دراڑیں پڑ گئیں، مختلف دیہاتوں میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے اندرون خانہ کام کاج شدید متاثر ہوکر رہ گیا۔

مستونگ میں طوفانی بارشوں اور تیز ہواؤں کے باعث سولر پینلز گرنے سے کئی افراد زخمی ہوئے، دو گھروں کو مکمل جب کہ 4 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، چمن کے مختلف علاقوں میں کئی گھر منہدم ہوگئے اور دیواریں گرنے سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔

بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے ریلوے کے نظام کو درہم برہم کر دیا، کوئٹہ چمن ریلوے پٹری کئی مقامات پر بہہ گئی، نوشکی میں بھی ریلوے ٹریک میں شگاف پڑگیا جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہے ۔ پاک ایران ریلوے رابطہ بھِی منقطع ہوگیا۔

کراچی میں بارش کے بعد موسم خوشگوار

کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا، کراچی کے علاقوں سرجانی، نارتھ کراچی، شادمان، ناگن چورنگی اور نارتھ ناظم آباد میں اتوار کی صبح ہلکی بارش ہوئی۔

شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کہیں بونداباندی ہوئی تو کہیں سرمئی بادل چھائے ہوئے ہیں، محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں رم جھم پھوار کا سلسلہ 24 گھنٹے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

لاہور میں سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری

محکمہ موسمیات کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں کم سے کم درجہ حرارت 29 جب کہ زیادہ سے زیادہ 34 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔

لاہور میں ہوا کی رفتار تین کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی جب کہ ہوا میں نمی کا تناسب 90 فیصد تک جا پہنچا ہے۔