پاکستان

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کا فائر وال کی تنصیب پر خدشات کا اظہار

انٹرنیٹ کی بندش سے انڈسٹری کو 30 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا، حکومت سائبر سیکیورٹی اور نیشنل انٹرسٹ کے تحفظ کے لیے اسٹیک ہولڈر کے ساتھ مشاورت کرے، اعلامیہ
|

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن نے فائر وال کی تنصیب پر خدشات کا اظہار کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت سے فائر وال کی تنصیب پر نظرثانی کی درخواست کردی۔

وائس چیئرمین پاشا علی احسان اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ فائر وال کی تنصیب سے قبل آئی ٹی انڈسٹری سے مشاورت کی جائے، انٹرنیٹ کی طویل بندش سے آئی ٹی کمپنیوں کے آپریشنز بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ کہ انٹرنیٹ کی بندش سے انڈسٹری کو 30 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فائر وال کے ڈیزائن اور اس کے مقاصد سے دنیا بھر سے ہمارے کلائنٹس میں تشویش ہے، بین الاقوامی کمپنیوں میں رائے پائی جاتی ہے کہ فائر وال سے ڈیٹا پر سمجھوتا ہوگا، آئی ٹی انڈسٹری اس ڈیجیٹل رکاوٹ کو معیشت کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔

اعلامیے میں استدعا کی گئی ہے کہ سائبر سیکورٹی کو موثر بنانے کے لیے شفاف طریقہ کار اپنایا جائے، حکومت سائبر سیکیورٹی اور نیشنل انٹرسٹ کے تحفظ کے لیے اسٹیک ہولڈر کے ساتھ مشاورت کرے، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز فری لانسنگ پلیٹ فارم فائیور نے اپنے صارفین کی جانب سے انٹرنیٹ کے ممکنہ تعطل کی شکایات موصول ہونے کے بعد پاکستان میں متعدد اکاؤنٹ کو غیر فعال کردیا تھا۔

14 اگست کو گزشتہ ماہ جولائی میں ملک میں نئے انٹرنیٹ سیکیورٹی نیٹ ورک سسٹم ’فائر وال‘ کے تجربے کے بعد اب اس کا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی تجربہ مکمل کرلیا گیا تھا۔

’فائر وال‘ ایک ایسا نظام ہے، جس کے تحت ریاستی ادارے انٹرنیٹ پر ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکیں گے۔

ایسا سمجھ لیں کہ جو بھی شخص انٹرنیٹ پر جو چیز اپ لوڈ کرے گا، پہلے وہ مواد ’فائر وال‘ میں جائے گا اور وہاں سے گزر کر ہی وہ اس جگہ جائے گا، جہاں صارف اسے اپ لوڈ کرنا چاہے گا۔

یعنی کوئی شخص اگر یوٹیوب پر ویڈیوز کو اپلوڈ کرے گا تو پہلے مذکورہ مواد ’فائر وال‘ کے سسٹم میں جائےگا اور وہاں سے گزر کر ہی یوٹیوب تک جائے گا اور ایسے ہی یوٹیوب سے دیکھا جانے والا مواد پہلے ’فائر وال‘ پر جائے گا، جہاں سے وہ صارف کے پاس پہنچے گا۔

’فائر وال‘ ایک طرح صارف کے انٹرنیٹ ڈیٹا کا اسٹاپ ہوگا، جہاں بھیجا جانے والا اور دوسری جگہ سے حاصل کیا جانے والا ڈیٹا کچھ لمحات کے لیے ٹھہرے گا۔

پاکستان میں ’فائر وال‘ سسٹم کی تنصیب کا کام جنوری 2024 میں شروع کیا گیا تھا اور اس کی تنصیب کے بعد اب آزمائش شروع کی گئی تھی اور گزشتہ ماہ جولائی میں اس کی آزمائش شروع کی گئی تھی، جس وجہ سے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار بھی سست روی کا شکار ہے۔

اب خبر سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی ’فائر وال‘ کی آزمائش مکمل کرلی گئی، جس کے بعد اب ممکنہ طور پر ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس کی رفتار بہتر ہوگی۔