دنیا

’بنگلہ دیش بھارت سے حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کر سکتا ہے‘

بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے کم از کم 3 سابق وزرا اور مشیروں کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

وزیر خارجہ محمد توحید حسین نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش بھارت سے سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کی حوالگی سے متعلق بات کرنے کا فیصلہ کرے گا جو گزشتہ ہفتے استعفیٰ دے کر نئی دہلی فرار ہو گئی تھیں۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق توحید حسین نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتے، لیکن حسینہ واجد کو بہت سارے مقدمات کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی وزارت داخلہ اور قانون نے فیصلہ کیا تو ہمیں ان کی بنگلہ دیش واپسی کا مطالبہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارتی حکومت کے لیے ایک شرمناک صورتحال پیدا کرے گا، مزید کہا کہ بھارت یہ بات جانتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ اس کا خیال رکھیں گے۔

تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی، دوسری جانب بھارت کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

حسینہ واجد 5 اگست کو ان کے خلاف پرتشدد بغاوت کے نتیجے میں تقریباً 300 افراد کی اموات کے بعد ملک چھوڑ کر بھارت چلی گئی تھیں، ان مظاہروں کے دوران مرنے والے افراد میں بہت سے طلبا بھی شامل تھے، سابق وزیر اعظم اپنی کابینہ کے سینئر ارکان کے ساتھ پہلے ہی قتل کے دو مقدمات میں نامزد ہیں۔

ایک مقامی عدالت کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے تفتیشی سیل کے ڈپٹی ڈائریکٹر عطاالرحمٰن نے کہا کہ انہوں نے مظاہروں کے دوران قتل، تشدد اور نسل کشی کے لیے حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے خلاف ایک تیسرا مقدمہ بھی شروع کردیا ہے ۔

بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے کم از کم 3 سابق وزرا اور مشیروں کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اپنی برطرفی کے بعد جاری بیان میں حسینہ واجد نے احتجاج کے دوران اموات اور توڑ پھوڑ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، تاہم انہوں اپنے خلاف الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

محمد توحید حسین ایک ریٹائرڈ سفارت کار ہیں جو نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت میں خارجہ امور کے مشیر ہیں، جس نے حسینہ واجد کی معزولی کے بعد گزشتہ ہفتے حلف اٹھایا تھا، مشیروں کی کونسل میں دیگر ریٹائرڈ اہلکار، وکلا، احتجاج کرنے والے طلبا رہنما اور کچھ اپوزیشن سیاستدان بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم

عبوری حکومت نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی ایک ٹیم گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی برطرفی کا باعث بننے والے احتجاج کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے بنگلہ دیش کا سفر کرے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بھیج رہی ہے جو جولائی اور اس ماہ کے اوائل میں طلبا کے انقلاب کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کرے گی۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ اس حوالے سے بدھ کو ایک فون کال کے دوران اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک اور عبوری بنگلہ دیشی رہنما محمد یونس کے درمیان بات چیت کی گئی، حقائق تلاش کرنے والے مشن کو بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا کام سونپا جائے گا۔