پاکستان

کراچی: گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کے گھروں کی تعمیر نو کیلئے 10 ارب روپے کی منظوری

کام کے آغاز پر 5 لاکھ روپے، چنائی کے کام کی تکمیل پر 5 لاکھ روپے، اسٹرکچر کی تکمیل پر 4 لاکھ 50 ہزار روپے دینے کی تجویز ہے۔

سندھ کابینہ نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ کے کنارے مسمار کیے گئے مکانات کی تعمیر کے لیے 6 ہزار 932 افراد کے لیے 10.065 ارب روپے گرانٹ کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے اس سے قبل ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی تیسر ٹاؤن اسکیم 45 میں 258 ایکڑ اراضی شہر کے تین بڑے علاقوں کے متاثرین کے لیے ایک ہاؤسنگ اسکیم کے لیے مختص کی تھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں کابینہ اور صوبائی وزراء کے علاوہ دیگر نے بھی شرکت کی، انہوں نے محکمہ لوکل گورنمنٹ کو بھی ہدایت کی کہ وہ ضروری انفراسٹرکچر سمیت علاقے کی اندرونی ترقی کے لیے 4 ہزار 621 ملین روپے کے نظرثانی شدہ پی سی ون محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کو غور اور منظوری کے لیے بھیجیں، جس میں سڑکیں، پانی کی فراہمی، سیوریج، نکاسی آب، بجلی کی فراہمی اور مسجد بھی شامل ہوں۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی) نے فی گھر لاگت کا اندازہ 14 لاکھ 50 ہزار روپے لگایا ہے۔

پی ای سی نے متاثرین کو شیڈول کے مطابق تعمیرات کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا مشورہ بھی دیا، جس میں کام کے آغاز پر 5 لاکھ روپے، چھت کی سطح تک چنائی کے کام کی تکمیل پر 5 لاکھ روپے، کام کی تکمیل کے لیے اسٹرکچر کی تکمیل پر 4 لاکھ 50 ہزار روپے دینا شامل ہیں۔

کابینہ نے باقی متاثرین کے لیے 80 مربع گز کے گھر کی تعمیر کے لیے 14 لاکھ 50 ہزار روپے کی اصولی منظوری دی، تاہم حتمی فہرست فوکل پرسن کی طرف سے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق تصدیقی عمل کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔

کمشنر کو پی ای سی کے تجویز کردہ شیڈول کے مطابق رقم تقسیم کرنے کی ہدایت کی گئی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ جمیلہ سیوریج پمپنگ اسٹیشن 1880 میں تعمیر کیا گیا تھا جو اس وقت محدود آبادی کے لیے بنایا گیا تھا، تاہم اب پمپنگ اسٹیشن پرانے شہر کے علاقے اور لیاری ٹاؤن کے دو تہائی حصے سے آنے والے سیوریج کا بہت زیادہ بوجھ 20 ملین گیلن یومیہ تک لے جاتا ہے۔

بتایا گیا کہ پمپنگ اسٹیشن کے ہموار کام کے لیے 35 ایم جی ڈی پمپ کرنے کے لیے انفراسٹرکچر کی بہتری کی ضرورت ہے، اولڈ سٹی ایریا اور لیاری ٹاؤن کے رہائشیوں کو طویل مدتی ریلیف فراہم کرنے کے لیے بجلی کے آلات کے ساتھ سول اور مکینیکل ورکس سمیت پورے انفراسٹرکچر کو نئے سرے سے تعمیر کیا جانا ہے۔

کابینہ نے بحث کے بعد جمیلہ پمپنگ اسٹیشن کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کے لیے 20 کرور روپے کی منظوری دی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ کراچی واٹر بورڈ موجودہ حب کینال کی بحالی اور ایک متوازی 100 ایم جی ڈی کی ایک نئی کینال کی تعمیر کے لیے بالترتیب 9.80 ارب روپے اور 2.92 ارب روپے میں کرے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ منصوبہ شہر کو پانی فراہم کرنے کے لیے بہت اہم ہے اور اس پر بغیر کسی رکاوٹ فوری عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت سے ’گرانٹ‘ حاصل کرکے عملدرآمد کا تیز ترین طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔

سندھ ریگولیشن آف الیکٹرک پاور سروسز ایکٹ (ایس آر ای پی ایس) 2023 کے تحت کابینہ نے ایک اتھارٹی قائم کرنے کی منظوری دی جسے ’سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ’ کا نام دیا گیا ہے۔

اتھارٹی میں ایک چیئرمین اور تین ممبران شامل ہوں گے جن میں ایک ٹیکنیکل اینڈ ڈیولپمنٹ ممبر، ایک ممبر آف لیگل اینڈ کارپوریٹ اور ایک ممبر آف فنانس اینڈ پالیسی شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے 25-2024 کے لیے سیپرا کے لیے 19 کروڑ 79 لاکھ روپے کی منظوری بھی دی اور وزیر توانائی ناصر شاہ کو قانون کے مطابق چیئرمین اور ممبران کی تقرری کی ہدایت کی۔