اہم فیصلوں میں شامل نہ کرنے پر پی ٹی آئی پنجاب کے صدر حماد اظہر مستعفیٰ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کے صدر حماد اظہر نے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی میں بہت سے فیصلے ہوئے جن میں میری رضامندی شامل نہیں تھی اور بدقسمتی سے میری بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں ہے۔
پی ٹی آئی پنجاب کے صدر حماد اظہر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک تفصیلی پوسٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی پریس کانفرنس کی اور نہ کسی قسم کی کوئی ڈیل کی، لہذا میری نقل وحرکت پر بہت سختی ہے اور میں اڈیالہ جیل نہیں جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی تنظیم میں بہت سارے ایسے فیصلے ہوئے جن پر نہ میری رائے شامل تھی اور نا ہی رضامندی، اکثر فیصلے ایسے بھی تھے جن پر میرٹ کی بجائے لابنگ اور عمران خان تک محدود رسائی اور یک طرفہ معلومات پہنچائی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مثلاً کافی عرصے سے لابنگ جاری تھی کی لاہور کے صدر چوہدری اصغر کو تبدیل کیا جائے اور آج وہ کامیاب ہوگئے، اس حوالے سے خان صاحب کو غلط حقائق دے کر ہدایت حاصل کر لی گئیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ چوہدری اصغر کا قصور یہ ہے کہ وہ دو ماہ قید میں رہے، فارم 45 پر نوازشریف کے حلقے سے الیکشن جیتے اور 3 ماہ پہلے وہ لاہور کے صدر منتخب ہوئے، میں دعوے سے کہتا ہوں کے 3 ماہ جو کام انہوں نے کیا اور جس طرح فرنٹ سے لیڈ کیا وہ پہلے لاہور کے کسی صدر نے نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ فلیش احتجاج، ورکر کنونشن ، پریس کلب کے باہر بڑا احتجاج اور 13 اگست کی لاہور میں کامیاب ریلیاں میں ان کا کلیدی کردار تھا، دو دفعہ ان کی اولاد کو جیل میں بھی ڈالا گیا لیکن ان کے مخالفین ان کی صدر نامزد ہونے کے بعد سے عمران خان کے کان بھرنا شروع ہو گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی قیادت بھی میرے ساتھ متفق ہے کہ یہ فیصلہ اور ایسے بہت سے فیصلے صرف اور صرف خان صاحب تک محدود رسائی کے نیتجے میں کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ اور بھی بہت سے معاملات ہیں جہاں واضح طور پر زیادتی ہوئی، غلط فیصلے کروائے گئے اور کچھ ریجنز میں ہمارے رہنما بہت پریشان ہیں لیکن عمران خان کو اس کی اطلاع نہیں ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اس صورتحال میں میرے قلم سے یا میری پنجاب کی صدرات کے دوران میرے لیے یہ ممکن نہیں کہ میں میرٹ کا پامال کروں اور وہ لوگ جو پرفارم بھی کر رہے ہیں اور قربانیاں بھی رقم کر رہے ہیں ان کو صرف اس لیے عہدوں سے ہٹادوں کہ ان کی آواز عمران خان تک نہیں پہنچ سکتی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی استعفٰی اسی وجہ سے دیا تھا کہ پارٹی کے بانی چیئرمین سے رسائی کے بغیر معاملات کسی کے لیے بھی چلانا ممکن نہیں، ایسی صورت میں مفاد پرست اس رابطے کے فقدان کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑی تنظیمی ذمہ داری صرف ان لوگوں کے پاس ہونی چاہیے جن کی پارٹی لیڈر تک رسائی ہو، تاکہ وہ پارٹی چیئرمین تک پوری بات پہنچاسکیں، لہذا میں آج سے پنجاب کی صدارت کا چارج چھوڑ رہا ہوں، تاہم عمران خان کا ایک کارکن تھا اور رہوں گا انشاللہ۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف لاہور کے صدر چوہدری اصغر گجر کو پہلے ہی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، عہدے سے ہٹانے کی اطلاع پر تحریک انصاف لاہور کے صدر مستعفی ہو گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی لاہور کے صدر چوہدری اصغر گجر کے بعد سیکرٹری حافظ ذیشان رشید کے بھی مستعفی ہونے کا امکان ہے، حافظ ذیشان رشید نے اپنے استعفے کے حوالے سے مرکزی قیادت کو آگاہ کردیا ہے۔
عمران خان کے نام پیغام
حماد اظہر نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ میں لکھا ’چونکہ میرا عمران خان سے رابطہ نہیں ہے اس لئے میں ان تک کچھ پیغام پہنچانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ کے ساتھ کھڑا ہو اور انشاللہ کھڑا رہوں گا، ہماری تحریک کامیاب ہے اللہ کے حکم سے فتح قریب ہے، ایک سال سے زائد سے گھر سے دربدر ہوں اور کاروبار کو بھی شدید تقصان پہنچا ہے لیکن اللہ نے استقامت عطا کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کی غیر موجودگی میں پارٹی کو 8 فروری سے پہلے تک جوڑ کر رکھا، تمام لوگ زیر تاب تھے اور ایک پیج پر بھی، پارٹی میں دھرے بندی بھی نہیں تھی لیکن الیکشن میں کامیابی کے بعد کچھ لوگ حکومت میں آ گئے، کچھ پارلیمان میں اور کچھ اب بھی زیر تاب، یہ تین گروپ ہیں جن کے اب مفادات اور سوچ مختلف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان سب کو ایک پیج پر آپ لے کر آئیں اور کسی شخص کو آپ کی سوچ سے مختلف حکمت عملی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، آپ سے مختلف سوچ رکھنے والے کسی فرد کو چاہے وہ کوئی بھی ہو اسکرین پر جانے کی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
حماد اظہر نے کہا کہ پارٹی میں دو اور گروپ بھی ہیں، ان دونوں کا تعلق دو مختلف پیغام رساؤں سے ہے، یہ لوگ ضرورت سے زیادہ اہمیت حاصل کرگئے ہیں اور پارٹی میں اپنے من پسندوں کے بارے آپ کو خاص فیڈ بیک دیتے ہیں اور اپنی پسند کے الفاظ آپ کی زبان سے نکلوا لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کا سادہ حل ہے کے آپ زیادہ سے زیادہ سیکریٹری جنرل اور شبلی فراز کو ملا کریں اور باقی 4 لوگ ہر ہفتے تبدیل کریں، عمر ایوب اور شبلی فراز ذمہ دار اور سمجھدار لوگ ہیں اور ان کی وجہ سے ہی پارٹی نے مشکل وقت کاٹا لیکن ان کے آپ سے ملاقات اتنی نہیں ہوتی جتنی ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو باقی 4 کا سلاٹ بناکر ہر بار نئے لوگوں سے ملیں تاکہ آپ کی معلومات کا دائرہ وسیع ہو، خواتین کے ملنے کے اوقات میں بھی آپ ہر ہفتے خواتین ونگ کی عہدیدیران کو ملیں اور نئے چہروں کا رول محدود کریں، ان میں ابھی اتنی سمجھ اور پختگی نہیں اور بہت سی معاملات میں خرابی اور آپ کو غلط فیڈ بیک کی وجہ ثابت ہوتی ہیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ یہ کوئی اتنے بڑے مسائل نہیں کہ ان پر قابو نہ پایا جاسکے، صرف آپ تک رسائی کا بہت غلط استعمال ہو رہا ہے اور اسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، لیکن اگر انھیں ایسے ہی چھوڑ دیا گیا تو شدید نقصان دہ ہے۔
میں پارٹی عہدے کا خواہش مند نہ ہوں اور نہ کبھی تھا، پہلے بھی آپ کے اسرار پر یہ ذمے داری لی تھی، پارٹی کے لیے بغیر کسی عہدے کے کام کرتا رہوں گا، میں سمجھتا ہوں کے موجودہ حالات میں میرے لہے مناسب راستہ یہی ہے۔
واضح رہے کہ سانحہ 9 مئی کے بعد حماد اظہر کے خلاف بھی دہشت گردی اور مختلف الزامات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں، جس پر وہ کافی عرصے سے روپوش تھے، وہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں لاہور کے حلقہ این اے 129 سے امیدوار تھے لیکن بعد میں الیکشن سے دستبردار ہوگئے تھے۔
پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اور جنرل سیکریٹری حماد اظہر نے 20 مارچ کو اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا تھا، حماد اظہر نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور جنرل سیکریٹری عمر ایوب کے نام لکھے استعفے میں کہا ’بہت سوچ بچار کے بعد میں نے عہدے سے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
تاہم، دو دن بعد ہی پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے ان کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ پارٹی کے بانی عمران خان کے سامنے رکھا تھا، وہ عمران خان کی خصوصی ہدایات پر ان کا استعفیٰ منظور نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ میں حماد اظہر سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے تنظیمی فرائض ویسے ہی جذبے کے ساتھ ادا کرتے رہیں جیسا کہ وہ پہلے دن سے کر رہے ہیں، عمران خان، مجھے اور پوری پارٹی کو ان پر مکمل اعتماد ہے۔
بعد ازاں، حماد اظہر پورے ایک سال بعد 22 مئی 2024 کو منظر عام پر آئے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا تھا کہ تم پر تشدد ہو گا اس لیے روپوش ہو جاؤ لیکن اب روپوشی ختم کردی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل، سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری بھی اس قسم کا بیان دے چکے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکا‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے قد اتنے چھوٹے ہیں کہ ساری سیاست اس پر کھڑی ہے کہ کوئی بڑے قد والے لوگ شامل نہ ہو جائیں اور اس کی وجہ سے وہ بالکل چوہے نہ بن جائیں، یہ عمران خان کے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی قیادت کے مسئلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت میرا تو کیا کسی کا بھی کردار نہیں چاہتی، اس وقت کو قیادت ہے اس کا کیا کردار یا قدر ہے؟، رؤف حسن کا پی ٹی آئی میں کیا کردار ہے، انہیں ایک نوٹس ملا اور انہوں نے پی ٹی آئی کی پوری سوشل میڈیا ٹیم کے خاندانوں کو اٹھوا دیا، ان کپر کوئی پرچہ نہیں ہوا، وہ ایک دن کے لیے جیل نہیں گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب جیلوں میں تھے، ہمیں الیکشن نہیں لڑنے نہیں دیے گئے، ہم پر بہیمانہ تشدد کیا گیا، ہم سے زبردستی سیاست چھڑوانے کی کوشش کی گئی جس سے ایک خلا پیدا ہوا اور اس چھوٹی سی لیڈرشپ کو اختیار مل گیا، ورنہ ان کا تو کوئی قد نہیں ہے کہ یہ کوئی کردار ادا کر سکیں۔