دنیا

کولکتہ: ڈاکٹر کے بہیمانہ ریپ کے خلاف بھارت بھر میں مظاہروں میں شدت

بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ریپ کے بعد ڈاکٹر کے خلاف قتل کے خلاف مظاہروں اور اشتعال کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
|

بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ریپ کے بعد ڈاکٹر کے قتل کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں اور اشتعال کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے اور گزشتہ روز رات بھر بھارتی کے مختلف شہروں میں ہزاروں خواتین نے احتجاجاً مارچ کر کے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق خواتین نے موم بتیاں اور پوسڑز اٹھائے ہوئے تھے جن پر ’ری-کلیم دی نائٹ ’درج تھا اور انہوں نے بھارتی شہر کولکتہ سمیت مختلف شہروں میں مارچ کیا۔

مظاہرین نے کولکتہ میں گزشتہ ہفتے زیر تربیت ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے بعد ملک میں خواتین ڈاکٹرز کے لیے بہتر اور محفوظ ماحول کا مطالبہ کیا۔

بھارت کے مخلتف شہروں میں اس ہفتے کے اوائل میں انصاف کے حصول کے لیے مظاہرے کرنے والے جونیئر ڈاکٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی محکموں کے سوا تمام سروسز معطل ہیں۔

خیال رہے کہ 31 سالہ ڈاکٹر جمعے کے روز مردہ پائی گئی تھی جس کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ ان کا ریپ کے بعد قتل کیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک پولیس اہلکار کو حراست میں لیا گیا تھا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کے روز ملک کے 77 ویں یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ایک معاشرے کے طور پر ہمیں اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں سوچنا ہوگا، ملک بھر اس پر غم و غصہ ہے اور میں اس غصے کو محسوس کر سکتا ہوں۔

اس ریپ نے 2012 میں نئی دہلی میں پیش آنے والے اندوہناک واقعے کی یاد تازہ کردی جب ایک جنونی گروپ نے چلتی بس میں 23 سالہ طالبہ کا ریپ کر کے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا اور چند دن بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر 8 کروڑ پچاس لاکھ فالورز والےکی حامل بالی وُڈ اداکارہ عالیہ بھٹ نے لکھا کہ کہ اس ہولناک واقعے نے ایک بار پھر ہمیں یہ یاد دلایا کہ خواتین محفوظ نہیں اور 2012 کے نربھایا کیس کو ایک دہائی گزرنے کے باوجود بھی کچھ زیادہ نہیں بدلا۔

بھارت میں سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز ایک عرصے سے مقررہ وقت سے زیادہ کام لیے جانے اور کم تنخواہ ملنے کی شکایت کر رہے ہیں اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جاتے۔

یاد رہے، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی ) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں گزشتہ سال کے مقابلے 4 فیصد اضافہ ہوا تھا۔