پاکستان

منکی پاکس کا خطرہ: ملک بھرکے داخلی راستوں پر اسکریننگ نظام مضبوط کرنے کا فیصلہ

وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت نے ملک بھر کے تمام ایئرپورٹس کو ایم۔پاکس سے بچاؤ کے حوالے سے الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے، ترجمان این سی او سی

کانگو اور افریقہ میں ایم پاکس(منکی پاکس) کی نئی قسم کے پھیلنے کے پیش وائرس سے نمٹنے کی تیاریوں کے سلسلے میں ملک بھرکے داخلی راستوں پر اسکریننگ نظام مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

منکی پاکس کی نئی قسم کے پھیلنے کے پیش وائرس سے نمٹنے کی تیاریوں کے سلسلے میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن (این سی او) سینٹر اسلام آباد میں خصوصی اجلاس ہوا۔

ترجمان این سی او سی کے مطابق وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے ملک بھر کے تمام ایئرپورٹس کو ایم۔پاکس سے بچاؤ کے حوالے سے الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔

ڈاکٹر مختار کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ایم پاکس کو عالمی ایمر جینسی قرار دیا ہے، بارڈر ہیلتھ سروسز پاکستان کے ادارے کو ہائی الرٹ کر دیا ہے، ملک بھر کے داخلی راستوں پر اسکریننگ کے نظام کو مزیز مضبوط کیا جا رہا ہے، تمام ایئرپورٹس پر بھی سکریننگ کے نظام کو یقینی بنا رہے ہیں۔

ترجمان وزارت صحت کے مطابق اس سال اب تک افریقی ممالک میں 17 ہزار سے زیادہ مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے، 517 اموات کی اطلاع ملی ہے، کل 13 ممالک میں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ترجمان وزارت صحت کے مطابق افریقہ کے کچھ ممالک میں بچوں اور بڑوں میں کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، پاکستان میں ابھی تک ایم پاکس کی اس نئی قسم کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز براعظم افریقہ میں ایم پاکس(منکی پاکس) کے حوالے سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عالمی ادارہ صحت نے بھی منکی پاکس کے پھیلاؤ کے پیش نظر عالمی ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا تھا۔

وائرل انفیکشن قریبی رابطے سے پھیلتا ہے جس کی علامات میں فلو اور پیپ سے بھرے دانے شامل ہیں، یہ عموماً خطرناک نہیں ہوتی لیکن بیماری مہلک شکار اختیار کرنے پر یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

عالمی سطح پر کسی بیماری کے خلاف عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد اعلیٰ ترین تحقیق، فنڈنگ ​​اور بین الاقوامی صحت عامہ کے اقدامات اور بیماری پر قابو پانے کے لیے تعاون میں تیزی آتی ہے۔

کانگو میں بیماری کا پھیلاؤ ایک وبا سے ہوا تھا جسے کلیڈ I کہا جاتا ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وائرس کی نئی شکل کلیڈI بی جسمانی رابطے سمیت قریبی تعامل کی وجہ سے تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

یہ وائرس کانگو سے پڑوسی ممالک میں برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگنڈا میں پھیل گیا ہے جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے کارروائی کا فیصلہ کیا۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اس وبا کو روکنے اور جان بچانے کے لیے ایک مربوط بین الاقوامی اقدامات ضروری ہیں۔

افریقہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے کہا کہ اس سال اب تک براعظم افریقہ میں منکی پاکس کے 17ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں اور اس مرض کا شکار ہو کر 517 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

ان کیسز میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 160 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اب تک 13 ممالک میں یہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

منکی پاکس کلیڈ IIبی کی ایک مختلف شکل 2022 میں عالمی سطح پر پھیلی تھی جہاں یہ بیماری زیادہ تر مردوں کے مابین جسمانی تعلق سے پھیلتی ہے جس کے سبب عالمی ادارہ صحت نے عالمی سطح پر ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا تھا تاہم 10ماہ بعد ایمرجنسی ختم کردی گئی تھی۔