پاکستان

مالی سال 2024 کے انکم ٹیکس وصولی میں 28 شعبوں نے 65 فیصد حصہ ڈالا

ایف بی آر نے تمباکو کے شعبے سے مجموعی طور پر 24.26 ارب روپے کمائے جو کہ پچھلے سال کے 16.98 ارب روپے سے 43 فیصد زیادہ ہے۔

28 شعبوں نے مالی سال 2024 میں اکٹھے کیے گئے کل انکم ٹیکس میں تقریباً 65 فیصد کا حصہ ڈالا ہے جو موجودہ صنعتی اور خدمات کے شعبوں میں ٹیکس کی وصولی میں کنسنٹریشن کو ظاہر کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یہ مالی سال 2024 میں 35.23 فیصد کے حساب سے دیگر تمام مصنوعات اور خدمات کے حصے کے ساتھ انکم ٹیکس کی وصولی کی تنگ بیس کو نمایاں کرتا ہے۔

مالی سال 2024 میں ٹیکس کی وصولی کا ایک اہم حصہ، تقریباً 42 فیصد، 7 اہم شعبوں سے موصول ہوا، ان شعبوں میں بینک، پیٹرولیم مصنوعات، بجلی، ٹیکسٹائل، ٹیلی کام، فارماسیوٹیکل اور چینی شامل ہیں، دوسری طرف، بقیہ 21 مصنوعات اور خدمات نے کل ٹیکس وصولی کا تقریباً 23 فیصد حصہ ڈالا۔

مالی سال 2024 میں ایف بی آر نے 7 شعبوں سے 18.96 کھرب روپے اکٹھے کیے، جو پچھلے سال کے 13.97 کھرب روپے کے مجموعہ کے مقابلے میں 35.7 فیصد زیادہ ہے، یہ نمو سال کے دوران ٹیکس کی شرح اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے نمایاں ہے۔

مالی سال 2024 میں 21 پروڈکٹس/سروسز سے انکم ٹیکس کی وصولی 10.38 کھرب روپے تھی، جو پچھلے سال کے 07.64 کھرب کے مقابلے میں 35.86 فیصد زیادہ ہے، مالی سال 2024 میں دوسروں سے وصولی کی رقم 15.96 کھرب روپے تھی، جو پچھلے سال کے 11.08 کھرب کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہے۔

21 شعبوں کے بریک ڈاؤن سے پتا چلتا ہے کہ ایف بی آر نے مالی سال 24 میں خدمات سے 268.96 ارب روپے اکٹھے کیے، جو پچھلے سال کے 174.97 ارب روپے سے زیادہ ہے، جو کہ 54 فیصد اضافہ ہے، کھانے پینے کی اشیا سے وصولی 20 فیصد بڑھ کر 76.52 ارب روپے ہو گئی، جو پچھلے سال 63.94 ارب روپے تھی۔

ایف بی آر نے تمباکو کے شعبے سے مجموعی طور پر 24.26 ارب روپے کمائے جو کہ پچھلے سال کے 16.98 ارب روپے سے 43 فیصد زیادہ ہے، اسی طرح آٹوموبائل انڈسٹری کی وصولی میں 48 فیصد اضافہ ہوا، جو 33.52 ارب روپے کے مقابلے میں 49.76 ارب روپے تک پہنچ گئی۔