بلوچستان نے ماحولیاتی تحفظ کیلئے چیف جسٹس کی زمین کا عطیہ قبول کر لیا
بلوچستان حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے عطیہ کی گئی زمین قبول کرلی، انہوں نے زیارت میں قائداعظم ریذیڈنسی سے ملحقہ اپنی ذاتی زمین کو ماحولیاتی مرکز کے قیام کے لیے پیش کیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 31,680 مربع فٹ کا عطیہ ملک کے 77 ویں یوم آزادی کے موقع پر چیف جسٹس کے بھائی قاضی عظمت عیسیٰ نے باضابطہ طور پر حکومت کے حوالے کیا۔
مجوزہ ماحولیاتی مرکز کا مقصد زیارت کے تاریخی اور ماحولیاتی لحاظ سے اہم جونیپر جنگل کو محفوظ کرنا ہے، جو دنیا میں اپنی نوعیت کا دوسرا سب سے بڑا جنگل ہے، جس میں کچھ درخت ہزار سال پرانے ہیں، یہ مرکز اس منفرد ورثے کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور انسانی سرگرمیوں کے منفی اثرات سے بچانے پر توجہ دے گا جبکہ تحقیق اور تعلیمی اقدامات کو بھی فروغ دے گا۔
حکام نے بتایا کہ یہ مرکز عوام کے لیے مختلف سرگرمیوں کی میزبانی کرے گا، جن میں فطرت کی سیر، خصوصی نمائشیں، اور ماحولیاتی مسائل پر تعلیمی لیکچرز شامل ہیں، کلیدی سہولیات میں ایک نمائشی ہال، ایک سیاحتی معلوماتی مرکز اور ایک سیمینار ہال شامل ہوں گے، یہ سب بلوچستان کی ماحولیاتی اہمیت اور اسے درپیش چیلنجز کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
بلوچستان حکومت نے اظہار تشکر کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے بھائی کو اپنی ذاتی جائیداد کو عوامی بھلائی کے لیے وقف کرنے پر سراہا، یہ زمین اصل میں 1950 میں 100 سالہ لیز پر قاضی فائز عیسیٰ کے والد قاضی محمد عیسیٰ کو دی گئی تھی، جو تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما اور قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تھے، یہ زمین تاریخی اہمیت کی حامل ہے اور زیارت میں کئی اہم سرکاری عمارتوں کے قریب واقع ہے۔
زیارت کی مقامی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے فون پر ڈان کو بتایا کہ میونسپل حدود میں واقع اراضی کو باضابطہ طور پر متعلقہ حکام کے حوالے کرنے سے پہلے زیارت میونسپل کمیٹی کی جانب سے اس کی پیمائش اور نشان لگایا جائے گا، زمین، جو دو مختلف بلندیوں پر واقع ہے اور باؤنڈری وال سے گھری ہوئی ہے، پہلے فعال استعمال میں نہیں تھی۔
زیارت میونسپل کمیٹی کے ایک سینئر اہلکار نے ڈان کو بتایا یہ زمین زیارت ریزیڈنسی، گورنر ہاؤس، وزیر اعلیٰ ہاؤس اور دیگر اہم دفاتر اور عمارتوں کے قریب ہونے کی وجہ سے قیمتی ہے۔