پاکستان

عالمی سطح پر منکی پاکس کے پھیلاؤ کے پیش نظرکل این سی او سی کا اجلاس طلب

اجلاس میں ٹیسٹنگ کٹس کی دستیابی، ملک کے داخلی مقامات پر انتظامات اور آئسولیشن وارڈز اور بیڈز کی دستیابی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے منکی پاکس کی وبا کے عالمی سطح پر تیزی سے اضافے اور پھیلاؤ کے پیش نظر اس سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کے لیے جمعرات کو اجلاس طلب کرلیا ہے۔

افریقہ کے صحت عامہ کے اعلیٰ ادارے نے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو سے پڑوسی ممالک میں پھیلنے والی بیماری منکی پاکس کے پھیلنے پر منگل کو براعظم کی سلامتی کے لیے صحت کی ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

آج عالمی ادارہ صحت کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا جس میں افریقہ میں منکی پاس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر عالمی ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے عالمی سطح پر ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا۔

گزشتہ دو سال میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے دوسری مرتبہ ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔

وائرل انفیکشن قریبی رابطے سے پھیلتا ہے جس کی علامات میں فلو اور پیپ سے بھرے دانے شامل ہیں، یہ عموماً خطرناک نہیں ہوتی لیکن بیماری مہلک شکار اختیار کرنے پر یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ممتاز علی خان نے آج ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ جمعرات کے اجلاس کی صدارت این سی او سی کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شبانہ سلیم کریں گی جس میں صوبائی ڈی جیز بھی شرکت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں ٹیسٹنگ کٹس کی دستیابی، ملک کے داخلی مقامات پر انتظامات اور ملک بھر کے ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز اور بیڈز کی دستیابی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

بارڈر سیکیورٹی سروسز کو بھی میٹنگ میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے تاکہ ملک میں وائرس کی آمد کو روکنے کے لیے فول پروف انتظام کیا جائے یا متاثرہ مریض کی آمد کی صورت میں انہیں بلابغیر الگ تھلگ کردیا جائے۔۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کو عرب ممالک سے منکی پاکس کے کیسز موصول ہوئے تھے اور اس بات کے امکانات تھے کہ مشرق وسطیٰ سے سفر کرنے والے لوگ دوبارہ وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ممتاز علی خان نے کہا کہ افریقی ممالک میں منکی پاکس کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے لیکن چونکہ دنیا ایک گلوبل ویلج ہے تو اس لیے یہ وائرس کسی بھی وقت کسی بھی ملک میں پہنچ سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایم پی اوکس کے ممکنہ پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے این سی او سی میں ایک کنٹرول روم پہلے ہی قائم کر دیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریض کے زخموں سے پیپ اور مواڈ جمع کرنے کے لیے ٹیسٹنگ کٹ کا استعمال کیا گیا اور وائرس کی موجودگی کی تصدیق کے لیے پولیمریز چین ری ایکشن ٹیسٹ کرایا گیا۔

جولائی 2022 میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منکی پاکس کے پھیلاؤ کے پیش نظر عالمی سطح پر ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اسی سال نومبر میں عالمی ادارے نے نسل پرستی کے خدشات کے پیش نظر اس بیماری کا نام منکی پاکس کی پرانی اصطلاح سے تبدیل کر کے ایم۔پاکس کر دیا تھا۔

ڈاکٹر ممتاز علی خان نے یہ بھی کہا کہ زیکا وائرس مچھروں سے پھیلنے والا ایک ابھرتا ہوا وائرس تھا جس کی شناخت پہلی بار یوگنڈا میں ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ زیکا وائرس کی وجہ سے بالغ افراد کو زیادہ تکلیف نہیں ہوتی لیکن اگر مچھر حاملہ خواتین کو کاٹ لے تو بچوں میں دماغی نشوونما رک جاتی ہے۔