پاکستان

190 ملین پاؤنڈز کیس کو شکایت کی سطح پر بند کرنے سے متعلق عمران خان کی درخواست مسترد

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کی۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر 190 پاؤنڈز ریفرنس کو شکایت کی سطح پر کلوز کرنے کے 2020 کے فیصلے سے متعلق ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کی۔

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جیل سے کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی اور امجد پرویز ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا بیرسٹر سلمان صفدر، عثمان گل اور ظہیر عباس چودھری پیش ہوئے۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کمپلینٹ کی سطح پر بند کرنے کے نیب کی بورڈ میٹنگ کے فیصلے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے سے متعلق درخواست دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ نیب نے 23 اپریل 2020 کو بورڈ میٹنگ میں 190 ملین پاؤنڈ کو کمپلینٹ ویریفکیشن کی سطح پر کلوز کردیا تھا، نیب کی بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جائے۔

نیب حکام کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ ریفرنس نئے شواہد کی بنیاد پر فائل کیا گیا ہے، 2020 کی ایگزیکٹیو بورڈ میٹنگ کا تفتیشی کے بیان پر جرح سے کوئی تعلق نہیں۔

عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواست مسترد کردی۔

نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر آج بھی جرح نہ ہوسکی، عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔