خیلجی ممالک جانے والے ’بھکاریوں‘ کی ہوائی اڈوں پر سخت اسکروٹنی
بھیک مانگنے میں ملوث پاکستانیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر مشرق وسطیٰ کی ریاستوں میں بڑھتی ہوئی بے اطمینانی نے حکام کو کارروائی کرنے پر مجبور کردیا کیونکہ انہوں نے ان مقامات پر جانے والے مسافروں کی اسکریننگ شروع کردی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک سینئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ ہوائی اڈوں پر امیگریشن کے عملے نے اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے گزشتہ چند مہینوں میں کئی مسافروں کو پروازوں سے اتار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ بھکاری سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عراق، ایران، عمان اور ترکیہ کا دورہ کرنے کے لیے سیاحوں کا روپ دھار لیتے ہیں۔
پاکستانی حکام نے بھی بیرونی ممالک میں پاکستانی بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ایک اعلیٰ عہدیدار نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کو بتایا کہ بیرون ممالک میں گرفتار ہونے والے بھکاریوں میں سے 90 فیصد پاکستانی نژاد ہیں۔
اس سال کے شروع میں کمیٹی کے ایک اور اجلاس میں وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ ڈھائی سالوں میں اسی طرح کے شبہات میں 44,000 مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق حال ہی میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی انسانی اسمگلروں اور بھکاری مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن میں گہری دلچسپی لی ہے۔
ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ ممکنہ بھکاریوں کے گینگ بنیادی طور پر جنوبی پنجاب کے اضلاع سے کام کرتے ہیں اور وہ ملتان ایئرپورٹ سے مذہبی سیاحوں کا بھیس بدل کر سفر کرتے ہیں۔
ویزا کے سخت انتظامات
جہاں حکام نے کارروائی کا دعویٰ کیا ہے، وہیں انہوں نے مشرق وسطیٰ اور خلیجی ممالک سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے ویزے کے نظام کو سخت کریں۔
ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ان ممالک کو پاکستانی حکام پر ممکنہ بھکاریوں، مجرموں اور غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے بجائے اپنے ویزا پروسیسنگ سسٹم کو بھی دیکھنا چاہیے۔
ایف آئی اے کے اہلکار نے کہا کہ مثال کے طور پر زیادہ تر مغربی ممالک ویزا کی درخواست کے ساتھ بینک اسٹیٹمنٹ، جائیداد اور ٹیکس کی دستاویزات مانگتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مسافر کے پاس اپنے قیام کے دوران کفالت کا ذریعہ موجود ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوائی اڈوں پر امیگریشن کا عملہ اکثر مختصر عرصے میں مشرق وسطیٰ کا سفر کرنے والے مسافروں سے ان کے پیشے، کاروبار اور بینک اکاؤنٹس کے بارے میں دریافت کرتا ہے تاکہ ان کے سفر کے مقصد کا اندازہ لگایا جا سکے۔
افسر نے کہا کہ شک کی صورت میں مسافروں کو ہوائی جہازوں سے اتار دیا جاتا ہے۔
مجرموں کی وطن واپسی
بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ، حکام مطلوبہ مجرموں کو واپس لانے کے لیے بیرونی ممالک خصوصاً مشرق وسطیٰ کی ریاستوں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں۔
پنجاب پولیس گزشتہ دو سالوں میں دبئی سے گھناؤنے جرائم میں مطلوب متعدد غیر قانونی افراد کو وطن واپس لائی ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق زیادہ تر جرائم پیشہ افراد کو دبئی سے انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لا کر متعلقہ ضلعی پولیس کے حوالے کیا گیا تھا، ان کا تعلق وسطی پنجاب کے اضلاع گوجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، منڈی بہاالدین اور حافظ آباد سے ہے۔
ایجنسی گوجرانوالہ، گوجرات اور آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں میں مرکوز انسانی اسمگلروں کے خلاف بھی کارروائی کر رہی ہے، انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن گزشتہ سال یونان کے قریب سیکڑوں پاکستانیوں کی کشتی ڈوبنے کے بعد شدت اختیار کر گیا تھا۔
ایف آئی اے گوجرانوالہ کے ریجن ڈائریکٹر قمر نے ڈان کو بتایا کہ ایجنسی کے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل نے گزشتہ دو ماہ میں تقریباً 200 مبینہ اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے جن میں یونانی کشتی کے سانحے میں ملوث افراد بھی شامل ہیں۔
وزارت داخلہ نے انسانی سمگلروں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے ریکٹس سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے گوجرانوالہ میں ایف آئی اے کے دفتر کو ریجنل ڈائریکٹوریٹ کی سطح پر اپ گریڈ کر دیا ہے۔