دنیا

حسینہ واجد نے اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پر عائد کردیا

امریکا خلیج بنگال پر تسلط قائم کرنا اور سینٹ مارٹن کے جزیرے پرکنٹرول حاصل کرنا چاہتا تھا، ایسا نہ کرنے پر میری حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، معزول وزیر اعظم

بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کی وجہ سے مستعفیٰ ہونے والی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے امریکا پر اپنی حکومت گرانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اقتدار سے اس لیے نکالا گیا کیوں کہ میں نے امریکا کو سینٹ مارٹن کے جزیرے پر کنٹرول دینے سے انکار کردیا تھا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے قریبی دوستوں کو پیغام بھجوایا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا سینٹ مارٹن کے جزیرے پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا تھا جس کے ذریعے وہ خلیج بنگال پر تسلط قائم کرنا چاہتا تھا۔

انہوں نے بنگلہ دیشی شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ بنیاد پرستوں کی باتوں میں نہ آئیں، میں اقتدار میں رہ سکتی تھی اگر میں سینٹ مارٹن جزیرے پر خود مختاری چھوڑ دیتی اور امریکا کو خلیج بنگال پر تسلط قائم کرنے دیتی۔

سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم نے کہا کہ میں صرف اس لیے استعفیٰ دیا کہ مجھے مزید لاشیں نہ دیکھنی پڑیں، وہ طلبہ کی لاشوں کے ذریعے اقتدار میں آنا چاہتے تھے لیکن میں نے اس کی اجازت نہیں دی اور مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں ملک میں رہتی تو مزید لوگوں کی لاشیں گرتیں، ملک کے مزید وسائل تباہ ہوتے لہذا میں نے ملک سے نکلنے کا مشکل فیصلہ کیا، میں آپ کی رہنما بنی کیوں کہ آپ لوگوں نے مجھے منتخب کیا، آپ لوگ میری طاقت تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ سن کر بے حد افسوس ہورہا ہے کہ متعدد رہنماؤں کو قتل کردیا گیا، کارکنوں کو ہراساں کیا جارہا ہے اور ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی جارہی ہے اور جلایا جارہا ہے۔

شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ اللہ کے فضل سے میں جلد واپس آؤں گی، میں ہمیشہ بنگلہ دیش کے لیے دعاگو رہوں گی، وہ قوم جس کے لیے میرے والد نے جدوجہد کی اور میرے خاندان نے قربانیاں دیں۔

کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے احتجاج پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بنگلہ دیش کے نوجوان طلبہ کو دوبارہ یہ کہنا چاہتی ہوں کہ میں نے کبھی بھی آپ لوگوں کو ’رضاکار‘ نہیں کہا، میری آپ سے گزارش ہے کہ اس دن کی پوری ویڈیو دیکھیں، سازشیوں نے آپ لوگوں کو اکسانے کے لیے میرے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

اس سے قبل، شیخ حسینہ واجد کے صاحبزادے سجیب واجد جوئی نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری والدہ نے کبھی بھی سرکاری طور پر استعفیٰ نہیں دیا، انہیں ایسا کرنے کا وقت ہی نہیں ملا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی والدہ ایک بیان دینے اور استعفیٰ دینے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن پھر مظاہرین نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا اور انہیں ایسا کرنے کا وقت نہیں ملا، میری والدہ کو سامان پیک کرنے تک کا موقع نہیں ملا، جہاں تک آئین کا تعلق ہے تو وہ اب بھی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ہیں۔

یاد رہے کہ 5 اگست کو بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد 15 سال سے حکومت پر براجمان شیخ حسینہ واجد عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں، مظاہرے طلبہ رہنماؤں کی قیادت میں ہوئے جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔