امریکا کا سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ
بائیڈن انتظامیہ نے سعودی عرب کو ’جارحانہ‘ ہتھیاروں کی امریکی فروخت پر عائد پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے سے یمن جنگ کے خاتمے کے لیے ریاض پر دباؤ ڈالنے کے لیے تین سالہ پرانی پالیسی بھی تبدیل ہو گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے حوالے سے بتایا گیا کہ کانگریس کے ایک معاون کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے اس ہفتے کانگریس کو پابندی ہٹانے کے اپنے فیصلے سے متعلق آگاہ کیا ہے۔
ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کی فروخت اگلے ہفتے کے اوائل میں دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ’سعودیوں نے اپنے معاہدے کے اختتام کو پورا کر لیا ہے، اور ہم کانگریس کے مناسب نوٹی فکیشن اور مشاورت کے ذریعے ان معاملات کو باقاعدہ ترتیب دینے کے لیے تیار ہیں۔‘
واضح رہے کہ مارچ 2022 کے بعد سے اب تک، سعودیوں اور حوثیوں کے درمیان اقوام متحدہ کے ثالثی معاہدے کے تحت جنگ بندی کی وجہ سے یمن پر کوئی سعودی فضائی حملہ نہیں ہوا ہے، جبکہ سرحد پار یمن سے سعودی سرزمین کی طرف فائرنگ بڑی حد تک رک گئی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے یمن میں ایران سے منسلک حوثیوں کے خلاف مہم کا حوالہ دیتے ہوئے 2021 میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر سخت مؤقف اپنایا تھا۔
خیال رہے کہ یمن جنگ کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان ایک ’پراکسی وار ’کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔