کھیل

پیرس اولمپکس: متنازع الجزائری خاتون باکسر نے گولڈ میڈل جیت لیا

ایمان خلیف خواتین کی 66 کلوگرام کیٹیگری کے فائنل میں چین کی یانگ لیو کے خلاف فتح حاصل کرکے گولڈ حاصل کرنے والی الجزائر کی پہلی خاتون بن گئیں۔

الجزائر کی باکسر ایمان خلیف نے پیرس اولمپکس میں ایک بڑے صنفی تنازع سے چھٹکارا حاصل کرنے کے بعد رونالڈ گیروس میں موجود جوش و خروش سے بھرپور تماشائیوں کے سامنے سونے کا تمغہ جیت لیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایمان خلیف نے خواتین کے 66 کلوگرام کے فائنل میں چین کی یانگ لیو کے خلاف کامیابی حاصل کی، جس کے بعد انہیں ٹیم کے ارکان نے کندھوں پر اٹھا کر پورے میدان میں گھمایا گیا۔

تائیوان کی لن یو ٹنگ کا خواتین کے 57 کلوگرام فائنل میں آج مقابلہ ہے، جنہیں ایمان خلیف کے ساتھ گزشتہ سال کی ورلڈ چیمپئن شپ سے صنفی اہلیت کے ٹیسٹ میں ناکام ہونے کے بعد نااہل قرار دیا گیا تھا۔

25 سالہ ایمان خلیف کا کہنا تھا کہ ’میں بہت خوش ہوں، 8 سالوں سے یہ میرا خواب تھا اور اب میں گولڈ میڈل جیتنے والی اولمپک چیمپیئن ہوں، میں نے آٹھ سالوں تک دن رات انتھک محنت کی ہے‘۔

ایمان خلیف اولمپک باکسنگ میں سونے کا تمغہ جیتنے والی پہلی الجزائری خاتون ہیں اور 1996 کے اٹلانٹا اولمپکس میں حسین سلطانی کے بعد سونے کا تمغہ جیتنے والی پہلی الجزائری باکسر بھی ہیں۔

دونوں باکسرز کو 2023 کے ورلڈ چیمپئن شپ سے انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن (آئی بی اے) نے ایک جنس کروموسوم ٹیسٹ کی بنیاد پر نااہل قرار دیا تھا۔

تاہم، وہ اس اولمپکس میں اس لیے مقابلہ کر رہی ہیں کیونکہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے 2023 میں آئی بی اے کو کھیل کی گورننگ باڈی کی حیثیت سے ہٹا دیا تھا اور پیرس میں باکسنگ کے انعقاد کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

ان مقابلوں میں، انٹرنینشل اولمپک کمیٹی 2016 اور 2021 کے اولمپکس میں استعمال ہونے والے باکسنگ اہلیت کے قوانین کا اطلاق ہورہا ہے جن میں جنس کی جانچ شامل نہیں ہے۔

دریں اثنا، رونالڈ گیروس کے 15,000 نشستوں والے کورٹ فلپ چیٹریئر جو عام طور پر گرینڈ سلیم ٹینس کے مقابلوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس میں بڑی تعداد میں الجزائری شائقین موجود تھے، جو اس بار گیمز کے سب سے متنازع ایتھلیٹ کو دیکھنے کے لئے آئے تھے۔

1.79 میٹر (5 فٹ 9 انچ) کی قامت والی ایمان خلیف کو فائنل تک پہنچنے والے تین حریفوں کے خلاف قد اور قوت کا فائدہ حاصل تھا، تاہم، 32 سالہ تقریباً ان جیسی قامت رکھنے والی لن یو ٹانگ ایک مختلف حریف تھیں، جنہیں عالمی چیمپیئن ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔

ایمان خلیف نے رنگ میں داخل ہوتے ہوئے شیڈو باکسنگ شروع کی، تو تماشائیوں کی جانب سے ’ایمان، ایمان‘ کے نعروں کے ساتھ بلند آواز میں خوشی کا اظہار کیا گیا۔

ایمان خلیف نے پہلے راؤنڈ کے بیشتر وقت رنگ کے سینٹر سے اپنے مخالف کو قابو میں رکھا اور دو تہائی وقت میں یانگ لی پر وار کر کے ابتدائی سبقت حاصل کر لی تھی۔

دوسرا راؤنڈ بھی اسی طرح شروع ہوا، ایمان خلیف کے مکوں میں زیادہ طاقت اور قوت نظر آرہی تھی، الجزائری باکسر ججوں کے اسکور کارڈز پر آگے تھیں اور سونے کے تمغے کے لیے صرف ایک مستند کارکردگی درکار تھی۔

مزید آزاں، بیل بجنے پر دونوں حریفوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا، اور جب ایمان خلیف کی فتح کی تصدیق ہوئی تو انہوں نے اپنے سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔

پیرس میں اپنا دوسرا گولڈ میڈل جیتنے کے بعد ایمان خلیف کا کہنا تھا کہ میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جو میری حمایت کے لیے آئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں الجزائر کے تمام لوگوں، ٹیم، کوچ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

گولڈ میڈل جیتنے کے بعد نیوز کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ میں کسی بھی خاتون کے طرح ہی ایک خاتون ہوں، میں عورت کے طور پر پیدا ہوئی تھی اور عورت کے طور پر زندگی گذارتی ہوں لیکن کامیابی کے کئی دشمن ہوتے ہیں اور ان سے میری فتح ہضم نہیں ہورہی، یہی بات میری کامیابی کو خاص بناتی ہے’۔

او آئی سی نے ایمان خلیف اور پر آئی بی اے کے حکم سے ہونے والے ٹیسٹس کے نتائج کو غیر قانونی اور من مانا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان ٹیسٹ کی کوئی ضرورت نہیں تھی، اس حوالے سے 2022 کی عالمی چیمپیئن شپ میں سلور میڈل جیتنے والی ایمان خلیف کا کہنا تھا کہ وہ آئی بی اے کی جانب سے لیے گئے ایکشن کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

ایمان خلیف کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر میرے بارے میں جو کچھ کہا جارہا ہے وہ غیر اخلاقی ہے، میں دنیا بھر کے لوگوں کی سوچ بدلنا چاہتی ہوں۔ 2018 سے میں نے آئی بی اے کے تحت مقابلے لڑے ہیں اور وہ میرے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں،میں اس آئی بی اے کو تسلیم نہیں کرتی۔ اس کے کچھ اراکین مجھے ناپسند کرتے ہیں اور میں یہ نہیں جانتی وہ ایسا کیوں کرتے ہیں۔

میں نے آج انہیں پیغام بھیجا ہے کہ میری عزت سب سے زیادہ اہم ہے۔

ایمان خلیف کا کہنا تھا کہ الجزائر کی خواتین کو ان کے حوصلے کی وجہ سے جانا جاتا ہے، ’ان خواتین نے ان میدانوں میں آکر دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہماری عزت ہی ہمارے لیے سب کچھ ہے‘۔