صحت

مصنوعی مٹھاس سے بلڈ کلاٹنگ کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

ماضی میں مصنوعی مٹھاس پر کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بھی یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ مصنوعی مٹھاس امراض قلب سمیت کینسر کے خطرات بھی بڑھا دیتی ہے۔

ایک مختصر مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آئس کریم، جیلیز،کینڈیز، ٹافیز، چیونگم اور دیگر میٹھی غذاؤں میں استعمال ہونے والی مصنوعی مٹھاس سے بلڈ کلاٹنگ (خون کا گاڑھا ہونا) کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔

ماضی میں مصنوعی مٹھاس پر کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بھی یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ مصنوعی مٹھاس امراض قلب سمیت کینسر کے خطرات بھی بڑھا دیتی ہے۔

اب طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس اور خصوصی طور پر (Erythritol) ’اریتھریٹول‘ نامی مصنوعی مٹھاس یا سویٹنر بلڈ کلاٹنگ کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

ماہرین نے تحقیق کے لیے 20 رضاکاروں کی خدمات حاصل کیں، جس میں سے 10 رضاکاروں کو یومیہ 30 گرام عام چینی استعمال کرنے کی ہدایت کی جب کہ دوسرے گروپ کو 30 گرام مصنوعی مٹھاس(Erythritol) ’اریتھریٹول‘ استعمال کرنے کا کہا۔

ماہرین نے مخصوص مدت کے بعد دونوں گروپوں کے رضاکاروں میں بلڈ کلاٹنگ کو جانچا اور پایا کہ محض 30 گرام مصنوعی مٹھاس سے بھی بلڈ کلاٹنگ کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔

مصنوعی مٹھاس کے مقابلے عام چینی کے یومیہ 30 گرام استعمال سے بلڈ کلاٹنگ کا خطرہ نہیں بڑھا، تاہم اس کے بھی زیادہ استعمال سے بلڈ کلاٹنگ جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مصنوعی مٹھاس کے دوسرے کیمیکلز اور کاربان بھی بلڈ کلاٹنگ کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں اور اس سے فالج سمیت امراض قلب کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔

بلڈ کلاٹنگ کو عام طور پر خون کا گاڑھا ہونا کہتے ہیں اور جب خون گاڑھا ہوتاہے تو بلڈ وسلز میں مسائل شروع ہوتے ہیں، جس سے امراض قلب اور فالج جیسی سنگین بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق شوگر فری مصنوعیات میں بھی استعمال کی جانے والی مصنوعی مٹھاس صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور اس سے بھی بلڈ کلاٹنگ ہو سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے مصنوعی مٹھاس کے خطرے سے خبردار کردیا

مصنوعی مٹھاس کے استعمال اور کینسر کے خطرے میں ممکنہ تعلق دریافت

ڈائٹ مشروبات ذیابیطس کا شکار بنانے کے لیے کافی