دنیا

محمد یونس نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا

عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر یونس کا عہدہ چیف ایڈوائز کا ہے جو وزیر اعظم کے برابر ہے۔

نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوئی جہاں بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے ڈاکٹر محمد یونس سے حلف لیا۔

تقریب میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں آئین کی پاسداری، حمایت اور حفاظت کروں گا اور خلوص نیت سے اپنے فرائض سرانجام دوں گا۔‘

عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر یونس کا عہدہ چیف ایڈوائز کا ہے جو وزیر اعظم کے برابر ہے۔

حلف برداری کی تقریب میں غیر ملکی سفارت کاروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، بڑی کاروباری شخصیات اور سابق اپوزیشن پارٹی کے اراکین نے شرکت کی جبکہ شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔

محمد یونس آج ہی عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا پہنچے تھے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد گزشتہ ہفتے 15 سال سے حکومت پر براجمان شیخ حسینہ واجد عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔

مظاہرے طلبہ رہنماؤں کی قیادت میں ہوئے جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد محمد یونس کو مظاہروں کی قیادت کرنے والے طلبہ کے مطالبے پر عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ عبوری حکومت کے باقی ارکان کے ناموں کا اعلان بھی جلد کیا جائے گا۔

احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد یونس نے کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے تیار ہیں۔

’اے ایف پی‘ کو ایک تحریری بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ مظاہرین نے مجھ پر جو اعتماد کیا اسے میں اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں جہاں وہ مجھ سے چاہتے ہیں کہ میں عبوری حکومت کی قیادت کروں۔

84 سالہ نوبیل انعام یافتہ مائیکرو فنانس کے علمبردار نے آزاد انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بنگلہ دیش میں اقدامات کی ضرورت ہے تو اپنے ملک اور اپنے لوگوں کی جرات کے لیے میں یہ منصب سنبھالنے کے لیے تیار ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ عبوری حکومت صرف شروعات ہے لیکن پائیدار امن صرف آزادانہ انتخابات سے ہی آئے گا اور انتخابات کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

محمد یونس نے کہا تھا کہ نوجوانوں نے ہمارے ملک میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے اور ان نوجوانوں میں بے پناہ ہمت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان نوجوانوں نے بنگلہ دیش کا سر فخر سے بلند کیا اور دنیا کو ناانصافی کے خلاف ہماری قوم کے عزم کا عملی مظاہرہ کیا۔

ماہر معاشیات نے کہا کہ میں سیاست سے دور رہنا چاہتا ہوں لیکن اگر حالات کے پیش نظر ضرورت ہو تو حکومت کی قیادت کر سکتا ہوں۔

غریب ترین لوگوں کے بینکر کے نام سے مشہور محمد یونس کو 2006 میں ان کے کام کے لیے نوبیل انعام سے نوازا گیا جہاں انہوں نے دیہی خواتین کو چھوٹی نقد رقوم بطور قرض دی تھیں تاکہ یہ خواتین کھیتی باڑی کے اوزار یا کاروباری آلات میں سرمایہ کاری کر کے اپنی کمائی کو بڑھا سکیں۔