پاکستان

گرفتار شہری پر پاکستان سے کوئی بات نہیں کی، امریکی محکمہ خارجہ

آصف مرچنٹ نے 2020 میں ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے میں سازش کو انجام دینے کے لیے امریکا میں لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے امریکی سیاست دانوں اور سرکاری اہلکاروں کے قتل کی ایک ایرانی سازش میں پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام کے بارے میں اسلام آباد کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی۔

ایک کریمنل کمپلین میں کہا گیا ہے کہ 46 سالہ آصف مرچنٹ نے 2020 میں ایران کے پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے میں اس سازش کو انجام دینے کے لیے امریکا میں لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی۔

استغاثہ کا الزام ہے کہ آصف مرچنٹ نے امریکا کا سفر کرنے سے پہلے ایران میں وقت گزارا اور نیویارک کے بروکلین فیڈرل کورٹ میں پیش دستاویز میں آصف رضا مرچنٹ پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے امریکی سرزمین پر سیاستدان اور حکومتی اہلکاروں کو قتل کرنے کی سازش کی۔

جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران میتھیو ملر سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا نے آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے پاکستانی حکام کے ساتھ کوئی بات چیت کی ہے؟

اس پر ترجمان نے جواب دیا میرے پاس آج بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، لیکن ہم یہ واضح کر چکے ہیں کہ امریکا اپنے لوگوں بشمول غیر ملکی حکام کو ایران کی طرف سے آنے والے خطرات سے بچانے کے لیے کام کرتا رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ یہ یہی کیس رہے گا اور اس سے آگے مجھے یہ معاملہ محکمہ انصاف پر چھوڑ دینا چاہیے’۔

ترجمان نے یہ کہتے ہوئے اس معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ یہ ایک جاری قانونی معاملہ ہے اور اس کا موضوع محکمہ انصاف کی فرد جرم ہے۔

مبینہ سازش کی تفصیلات

عدالتی دستاویزات کے مطابق، اپریل 2024 میں، ایران میں وقت گزارنے کے بعد، آصف مرچنٹ پاکستان سے امریکا پہنچا اور ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جس کے بارے میں ان کے خیال تھا کہ وہ ان کی مدد کرسکتا ہے۔

تاہم اس شخص نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کرکے آصف مرچنٹ پلان سے متعلق بتایا اور امریکی قانون نافذ کرنے والے ادارے کا مخبر بن گیا۔

جون کے شروع میں آصف مرچنٹ نے نیویارک میں ذرائع سے ملاقات کی اور اپنے قتل کی سازش سے متعلق بتایا، آصف مرچنٹ نے اس شخص کو بتایا کہ یہ صرف ایک بار کا موقع نہیں بلکہ وہ اسے متعدد مواقع فراہم کرے گا۔

آصف مرچنٹ نے مزید کہا کہ مطلوبہ اہداف کو امریکا میں ہی نشانہ بنایا جائے گا، انہوں نے اس شخص کو ہدایت دی کہ وہ ایسے افراد کے ساتھ ملاقاتوں کا اہتمام کرے جو اس منصوبے پر عمل کرسکے۔

آصف مرچنٹ کا ٹرمپ پر حملے سے کوئی تعلق نہیں

امریکی خبررساں ادارے (سی این این) نے ایک سرکاری عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر موجودہ اور سابق حکومتی اہلکار اس سازش کا ہدف تھے۔

تاہم وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ پنسلوینیا میں ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے اور اس معاملے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم کراچی کا رہائشی تھا جس کے تہران سے مبینہ تعلقات تھے، مرچنٹ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس کی ایران میں بیوی اور بچے ہیں اور پاکستان میں ایک الگ خاندان ہے۔

دستایز میں مزید کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کسی بھی حملے سے پہلے ہی اس سازش کو ناکام بنادیا اور آصف مرچنٹ اس وقت نیویارک میں وفاقی تحویل میں ہے۔