پاکستان

محمود خان اچکزئی کی مقبوضہ کشمیر سے متعلق قرارداد کی مخالفت

کشمیر کے لوگوں سے پوچھا جانا چاہیے وہ کس ملک میں شامل ہونا چاہتے ہیں، اگر وہ اپنی مرضی سے پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں خوش آمدید کہا جائے گا، محمود اچکزئی

قومی اسمبلی نے منگل کو بھارتی آئین میں ترمیم (مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرنے) سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی تاہم ایک رکن قومی اسمبلی کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یوم استحصال کشمیر کی قرارداد، سیفران اور کشمیر کے امور کے وزیر امیر مقام نے پیش کی، جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں کو روکے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر خلوص نیت سے عمل درآمد کرے، تاکہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کے زیراہتمام منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری عمل کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ یہ ایوان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور ان کی جرات اور بہادری کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

قرارداد کی منظوری کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر فلور لیتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ انہوں نے قرارداد کی مخالفت کی ہے کیونکہ انہیں مسودے میں ترمیم پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

محمود خان اچکزئی کی تقریر کے براہ راست تقریر کے دوران کچھ حصہ سنسر کیا گیا، انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ آزادی کی تحریکوں کی حمایت کی ہے، لیکن کشمیر کے لوگوں سے پوچھا جانا چاہیے کہ وہ کس ملک میں شامل ہونا چاہتے ہیں، اگر وہ اپنی مرضی سے پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں خوش آمدید کہا جائے گا۔

محمود اچکزئی نے قرارداد پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر اسپیکر قومی اسمبلی پر بھی تنقید کی اور انہیں ’حوالدار‘ قرار دیا۔

جس پر اسپیکر نے کہا کہ انہیں ’حوالدار‘ کہلانے پر فخر ہے، کیونکہ وہ ملک کے صف اول کے محافظ تھے۔

’مسئلہ کشمیر کو سپورٹ نہیں کرتے تو اس کی نفی بھی نہ کریں‘

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ قوم کا 75 سال سےکشمیر پر ایک ہی موقف ہے، جو اقوام متحدہ اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں میں رجسٹرڈ ہوچکا ہے، مسئلہ کشمیر کو سپورٹ نہیں کیا جاسکتا تو کم از کم اس کی نفی بھی نہ کی جائے، کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی جنگ آزادی میں ہزاروں لوگ شہید ہوچکے ہیں اور گزشتہ 10 ماہ کے دوران 40 ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا گیا، اسی طرح مسئلہ کشمیر پر بھی جنگیں لڑی گئیں، مقبوضہ کشمیر میں رہائش پذیر لوگوں نے قربانیں دیں اور آج بھی ان کا استحصال ہورہا ہے۔

پیپلزپارٹی کی ایم این اے شازیہ مری نے افسوس کا اظہار کیا کہ محمود اچکزئی نے قرارداد کی مخالفت کی تھی۔

بعد ازاں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان علی محمد خان اور بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا کہ ان کی جماعت نے مسئلہ کشمیر پر قرارداد کی حمایت کی ہے۔