پاکستان

لاہور ہائیکورٹ نے عالیہ حمزہ کو کسی بھی نئے مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا

جسٹس علی باقر نجفی نے عالیہ حمزہ کے شوہر کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے درخواستگزار کے وکیل کو عالیہ حمزہ کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
|

لاہور ہائی کورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف عالیہ حمزہ کو 29 اگست تک کسی بھی نئے مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی نے عالیہ حمزہ کے شوہر کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے درخواستگزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ عالیہ حمزہ کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے جائیں۔

بعد ازاں عدالت نے حکم دیا کہ کوئی بھی ایجنسی عالیہ حمزہ کو ہائی کورٹ کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کرے گی۔

اسی کے ساتھ عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔

یاد رہے کہ عالیہ حمزہ کے شوہر نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ ان کی اہلیہ ہر مقدمے میں ضمانت پر ہیں لہذا عدالت انہیں کسی بھی نئے مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کرے۔

31 جولائی کو گوجرانوالہ کی ڈسٹرکٹ ایند سیشن عدالت نے 9 مئی کے مقدمے میں گرفتار عالیہ حزمہ کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست منظور کرلی تھی۔

واضح رہے کہ 5 جون کو صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 مئی کے تین مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عالیہ حمزہ اور صنم جاویدکی ضمانت منظور کر لی تھی۔

27 مارچ کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو تھانہ شادمان کے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید اور رہنما پی ٹی آئی عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کر لی تھی۔

30 جنوری کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں سابق رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور ہوگئی تھی۔

پسِ منظر

یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

ان مقدمات میں عالیہ حمزہ، یاسمین راشچد، خدیجہ شاہ اور صنم جاوید سمیت کئی خواتین پارٹی ورکرز کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔