پاکستان

پاسپورٹ کی پرنٹنگ کا مسئلہ ستمبر تک حل ہو جائے گا، وزیر قانون

موجودہ نظام 2004 میں نصب کیا گیا جو یومیہ 26 ہزار پاسپورٹ پرنٹ کرسکتا ہے، 20 سالوں میں درخواستوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا، اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ستمبر کے آخر تک پاسپورٹ کی پرنٹنگ کی صلاحیت کو یومیہ 60 ہزار تک بڑھانے کے لیے نئی مشینری اور سافٹ ویئر نصب کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پاسپورٹ کے اجرا میں تاخیر کے حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی کی جانب سے ’ توجہ دلاؤ نوٹس’ پیش کیا گیا۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاسپورٹ کی پرنٹنگ کا مسئلہ ستمبر تک حل ہو جائے گا،انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے نظام کے متعارف ہونے سے درخواستوں کے موجودہ بیک لاگ کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کے دوران نئے نظام کی درآمد کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور یہ عمل عبوری حکومت کے دور میں بھی جاری تھا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ موجودہ نظام 2004 میں نصب کیا گیا تھا جس میں روزانہ 26 ہزار پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی صلاحیت تھی، تاہم گزشتہ 20 سالوں میں درخواستوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی مشنز کی تعداد 20 سے بڑھ کر 92 ہو گئی ہے اور درخواستیں وصول کرنے کے لیے ملک میں 300 کے قریب مراکز قائم کیے گئے ہیں، انہوں نے قومی اسمبلی کو یقین دلایا کہ ستمبر کے آخر تک مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔